دس روز قبل انتقال کرنے والے سیاہ فام امریکی رکن کانگریس اور امریکہ میں شہری آزادیوں کے سرگرم رہنما جان لوئیس کا جسد خاکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کی کیپیٹل بلڈنگ میں عوام کے آخری دیدار کے لئے رکھ دیا گیا ہے۔ جان لوئیس وہ دوسرے سیاہ فام رہنما ہیں جنہیں بعد از مرگ یہ اعزاز حاصل ہوا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ سال انتقال کرنے والے رکن کانگریس الیجاہ کمنگز کا جسد خاکی عوامی دیدار کے لئے کیپیٹل ہل لایا گیا تھا۔
جان لوئیس ایک سال تک لبلبے کے سرطان میں مبتلا رہنے کے بعد 80 سال کی عمر میں گزشتہ ہفتے انتقال کر گئے تھے۔
انہوں نے 33 سال تک امریکی ایوانِ نمائندگان میں ریاست جارجیا کی نمائندگی کی۔
جان لوئیس امریکہ میں 60 کی دہائی میں شہری آزادیوں کے لئے ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ کی تحریک میں شامل رہے۔ اس وقت ان کی عمر 23 سال تھی۔ وہ اگست 1963ء میں سیاہ فاموں کے مساوی حقوق کے لئے منعقدہ سول رائیٹس مارچ میں تقریر کرنے والے واحد رہنما تھے جو اب تک حیات تھے۔
سول رائٹس موومنٹ نے انہیں سیاست کو بطور پیشہ اپنانے کا جذبہ دیا۔ وہ 1981ء میں ایٹلانٹا سٹی کونسل کے رکن اور 1986ء میں کانگریس کے رکن بنے۔ وہ ریاست جارجیا کے پانچویں ڈسٹرکٹ سے 17 مرتبہ امریکی کانگریس کے رکن بنے۔
ان کا آخری سفر ان کی زندگی کی طرح یادگار تھا۔ واشنگٹن کے نزدیک ریاست میری لینڈ کے جوائنٹ بیس اینڈریوز سے تابوت کو سرکاری موٹرکیڈ اور پولیس کے چاق و چوبند دستے کی نگرانی میں واشنگٹن ڈی سی لایا گیا۔
تابوت کیپیٹل کی عمارت تک پہنچنے سے پہلے واشنگٹن کے لنکن میموریل اور امریکہ میں شہری آزادیوں کے علمبردار رہنما مارٹن لوتھر کنگ کی یادگار کے قریب سے گزرا۔
انیس سو تریسٹھ میں جان لوئیس لنکن میموریل پر ہونے والے اس تاریخی مارچ کے سب سے کم عمر مقرر تھے، جس کی قیادت مارٹن لوتھر کنگ نے کی تھی۔ یہ وہی مارچ ہے جس میں کنگ نے اپنی مشہور تقریر 'آئی ہیو آ ڈریم' (میرا ایک خواب ہے)، کی تھی۔
جان لوئیس کا جسد خاکی واشنگٹن کے ٹائیڈل بیسن پر مارٹن لوتھر کنگ کی یادگار کے قریب سے ہوتا ہوا اس چوراہے سے بھی گزرا جہاں آج 'بلیک لائیوز میٹر' یعنی 'سیاہ فاموں کی زندگی اہم ہے' کی تختی آویزاں ہے، اور جہاں جان لوئیس نےآخری بار اس سال جون میں سیاہ فاموں کے مساوی حقوق کے لئے ہونے والے مظاہرے میں خطاب کیا تھا۔
تابوت کے کیپیٹل کی عمارت تک پہنچنے کا سفر واشنگٹن ڈی سی کے نیشنل مال پر موجود افریقی امریکی میوزئیم سے ہوتے ہوئے اختتام پذیر ہوا، جہاں شہری آزادیوں کے دیگر سرگرم رہنماوں کی یادگاروں کے درمیان ایک یادگار خود جان لوئیس کی بھی ہے۔
تابوت کیپیٹل بلڈنگ پہنچنے پر، آنجہانی جان لوئیس کے لئے منعقد کی گئی ابتدائی تعزیتی تقریب میں کئی اہم امریکی عہدیداروں نے شرکت کی۔
کرونا وائرس کی وجہ سے ان دنوں کیپیٹل بلڈنگ میں عام لوگوں کا داخلہ منع ہے۔ اس لیے، تابوت کو عمارت کے سب سے بلند چبوترے پر سامنے کے رخ پر رکھا گیا ہے، تاکہ لوگ مناسب جسمانی فاصلہ قائم رکھتے ہوئے اور چہرے پر ماسک لگا کر اپنے رہنما کو خراج عقیدت پیش کر سکیں۔ پیر کی شام سے یہ سلسلہ شروع ہو رہا ہے جو منگل کے دن بھی جاری رہے گا۔
توقع ہے کہ ڈیمو کریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن بھی جان لوئیس کو خراج عقیدت پیش کرنے یہاں پہنچیں گے۔
ان کے جسد خاکی کو بدھ کے روز ریاست جارجیا کے دارالحکومت اٹلانٹا لے جایا جائے گا ، جہاں تعزیتی رسومات کی ادائیگی کے بعد انہیں سپرد خاک کر دیا جائے گا۔