بدھ کو شہری حقوق کے راہنما، مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی پچاسویں برسی کے موقعے پر، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’’حالانکہ اُنھیں غلط طریقے سے دنیا سے رخصت کیا گیا، اُنھوں نے ہمارے لیے انصاف اور امن کی گراں قدر میراث چھوڑی ہے‘‘۔ اُنھیں 50 برس قبل آج ہی کے دِن ٹینیسی کے شہر میمفس میں ایک جلسہٴ عام میں قتل کیا گیا۔
ٹرمپ نے بدھ کے روز ایک وڈیو جاری کی جس میں کہا گیا ہے کہ ’’صدر ابراہم لنکن نے نسلی تفرقے کی بنیاد پر بے جا تقسیم کے مداوے کی کوششیں کیں، جب اُنھوں نے ’امینسی پیشن پروکلیمیشن‘ جاری کیا‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’ایک سو برس بعد، ڈاکٹر کنگ نے یہ کاوش جاری رکھی اور امریکیوں پر زور دیا کہ وہ غلط سوچ اور تعصبات کو مسترد کریں، اور تمام لوگوں کی خوبصورتی اور انسانیت کے جذبے کو تسلیم کیا جائے، بغیر کسی رنگ و نسل کی تفریق کے‘‘۔
کنگ سنہ 1968میں قتل ہوئے، جس سے قبل 1963 میں امریکی صدر جان کینیڈی اور سنہ 1965 میں شہری حقوق کے راہنما میلکم ایکس قتل ہوئے، جب واشنگٹن ڈی سی، بالٹیمور، نیویارک سٹی، ڈیٹرائٹ، شکاگو اور کینساس سٹی سیمیت امریکہ بھر کے بڑے شہروں میں ہنگامہ آرائی بھڑک اٹھی۔
بدھ کو واشنگٹن ڈی سی میں مظاہرین نے خاموش ریلی نکالی جو نیشنل کنگ میموریل سے نیشنل مال جا کر ختم ہوئی۔
کنگ کی یاد میں میمفس شہر میں ایک ریلی نکالی گئی، جس میں خطاب کرنے والوں میں 2016ء کے صدارتی انتخاب لڑنے والے امیدوار، برنی سینڈرز؛ سیاہ فام کارنگریس کے کاکس کے ارکان شریک تھے؛ جن میں مذہبی اور یونین کے راہنما شامل تھے۔
سرگرم کارکن، جیسی جیکسن اُس دِن موجود تھے جب کنگ کو قتل کیا گیا تھا۔ وہ بھی اس ریلی میں بولنے والے ہیں؛ ساتھ ہی کنگ کے اتحادی، جان لیوس بھی شریک ہوں گے، جنھوں نے سنہ 1963 میں واشنگٹن مارچ میں حصہ لیا تھا، جس میں کنگ نے اپنی انتہائی اہم تقریر کی تھی۔
اس تقریر میں کنگ نے کہا تھا کہ ’’میں نے ایک خواب دیکھا ہے کہ ایک دن ضرور آئے گا جب میرے چار چھوٹے بچے ایسے ملک میں پرورش پائیں گے جہاں اُنھیں اپنے رنگ کی بنا پر نہیں بلکہ اپنے کردار کی بلندی کی بنیاد پر پرکھا جائے گا‘‘۔