افغانستان میں کابُل یونیورسٹی کے قریب دھماکے سے آٹھ افراد ہلاک اور 33 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں جمعے کی صبح کابُل یونیورسٹی کے قریب زور دار دھماکہ ہوا۔ دھماکے میں آٹھ افراد ہلاک اور 33 افراد زخمی ہو گئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ دھماکہ کابل یونیورسٹی کے دروازے کے قریب ہوا جہاں امتحان دینے کے لیے آنے والے طلبا انتظار کر رہے تھے۔ واقعے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔
کابُل پولیس کے ترجمان فردوس کے مطابق جائے وقوعہ پر دوسرا بم بھی چھپایا گیا تھا جسے سکیورٹی اہلکاروں نے تلاش کے بعد ناکارہ بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے سے دو گاڑیاں بھی تباہ ہوئیں۔
واضح رہے کہ یونی ورسٹی کے کمپاؤنڈ میں قائم ہاسٹل میں طلبا رہائش پذیر ہیں۔
واقعے کے عینی شاہد نے بتایا ہے کہ دھماکے کے بعد یونیورسٹی کے باہر کھڑی کار میں آگ لگ گئی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ دھماکہ خیز مواد کار میں نصب کیا گیا تھا۔
واقعے کے بعد افغانستان کی وزارتِ داخلہ نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں دھماکے کا ذمہ دار طالبان کو قرار دیا۔ لیکن طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے وزارتِ خارجہ کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ طالبان اس حملے میں ملوث نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں یہ حملے ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب امریکہ اور طالبان قیام امن کے کسی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش میں مذاکرات کر رہے ہیں۔
افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان امن مذاکرات کا آغاز پچھلے سال ہوا تھا جو اب تک جاری ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان کے شہر قندھار میں گزشتہ روز بھی پولیس ہیڈ کوارٹر پر طالبان نے حملہ کیا تھا جس میں 12 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
حملہ آوروں نے پولیس ہیڈ کوارٹر کے داخلی دروازے پر بارود سے بھری ہوئی ایک کار کو دھماکے سے اڑانے کے بعد عمارت پر فائرنگ شروع کر دی تھی۔