امریکہ کے خصوصی ایلچی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے منگل کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان رہنماؤں سے ایک اور ملاقات کی ہے۔
اپنے ایک ٹوئٹ میں خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان رہنماؤں کے ساتھ ان کی ملاقات منگل کی صبح ہوئی جس کے بعد وہ چین کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔
خلیل زاد کے بقول چین کا دورہ مکمل کرنے کے بعد وہ واشنگٹن جائیں گے جہاں وہ امریکی حکام کو افغانستان میں قیامِ امن کے لیے جاری عمل پر پیش رفت سے آگاہ کریں گے۔
طالبان اور امریکی وفد کے درمیان گزشتہ ہفتے دوحہ میں چھ روز تک مذاکرات ہوئے تھے۔ ہفتے کو ختم ہونے والے مذاکرات کے اس دور کو خلیل زاد نے اب تک کی سب سے "نتیجہ خیز گفتگو" قرار دیا تھا جب کہ طالبان رہنماؤں نے بھی کہا تھا کہ وہ مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت سے خوش ہیں۔
فریقین کے درمیان چھ روزہ مذاکرات کے فوری بعد اتوار اور پیر کو دوحہ میں افغان امن سے متعلق دو روزہ کانفرنس ہوئی تھی جس میں طالبان سمیت 70 سے زائد افغان سیاست دان، صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن شریک ہوئے تھے۔
کانفرنس میں افغان رہنماؤں نے ملک کے مستقبل سے متعلق تبادلۂ خیال کیا تھا۔ کانفرنس کا انعقاد قطر اور جرمنی نے مشترکہ طور پر کیا تھا جس میں امریکی وفد شریک نہیں ہوا تھا۔
کانفرنس کے اختتام پر جاری اعلامیے میں افغان فریقین نے افغانستان میں قیامِ امن کے لیے رابطے جاری رکھنے اور باہمی مشاورت سے لائحۂ عمل وضع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے اور قیامِ امن کی کوششیں حالیہ چند ماہ کے دوران زور پکڑ گئی ہیں۔ امریکہ کی پوری کوشش ہے کہ رواں سال ستمبر میں افغانستان کے صدارتی انتخابات سے قبل طالبان کے ساتھ امن معاہدہ طے پا جائے۔