رسائی کے لنکس

بائیڈن،زیلنسکی نے سیکیورٹی کے تاریخی معاہدے پر دستخط کر دیے


یوکرینی صدر زیلنسکی اٹلی میں صدر بائیڈن کے ساتھ سیکیورٹی کے دس سالہ معاہدےپر دستخط کرتے ہوئے، فوٹو اے پی 13 جون 2024
یوکرینی صدر زیلنسکی اٹلی میں صدر بائیڈن کے ساتھ سیکیورٹی کے دس سالہ معاہدےپر دستخط کرتے ہوئے، فوٹو اے پی 13 جون 2024
  • بصدر جو بائیڈن اور ولادیمیر زیلنسکی نے واشنگٹن اور کیف کے درمیان سیکیورٹی کے ایک 10 سالہ معاہدے پر جمعرات کو دستخط کیے۔
  • اس معاہدے کے تحت امریکہ اگلے عشرے میں یوکرین کو فوجی امداد اور تربیت فراہم کرے گا۔
  • یلنسکی نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ ان کے ملک کے لیے بالآخر نیٹو اتحاد کی اہم رکنیت حاصل کرنے کے لیے ایک پل کا کا م کرے گا۔

صدر جو بائیڈن اور ولادیمیر زیلنسکی نے واشنگٹن اور کیف کے درمیان سیکیورٹی کے ایک 10 سالہ معاہدے پر جمعرات کو دستخط کیے جسے یوکرینی رہنما نے روس کے حملے کے خلاف جنگ میں ایک تاریخی دن قرار دیا۔

اس معاہدے کے تحت امریکہ اگلے عشرے میں یوکرین کو فوجی امداد اور تربیت فراہم کرے گا، جب کہ زیلنسکی نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ ان کے ملک کے لیے بالآخر نیٹو اتحاد کی قیمتی رکنیت حاصل کرنے کے لیے ایک پل کا کا م کرے گا۔

یہ دستخط اس کے فوراً بعد ہوئے جب گروپ سیون سربراہی اجلاس یوکرین کو روس کے منجمد فنڈز سے حاصل ہونے والے منافع پر مبنی 50 ارب ڈالر قرض دینے کے لیے ایک علیحدہ معاہدے پر متفق ہو گیا ۔

یہ معاہدہ ایسے میں ہوا ہے جب وائٹ ہاؤس کیف کی سپورٹ کو مستحکم کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔"

اٹلی میں گروپ سیون کے سربراہی اجلاس کے مقام کے قریب ایک لکژری رزورٹ میں سیکیورٹی معاہدے پردونوں جانب سے دستخط ہونے کے بعد بائیڈن کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں زیلنسکی نے کہا "آج واقعی ایک تاریخی دن ہے۔"

یوکرینی صدر زیلنسکی اٹلی میں صدر بائیڈن کے ساتھ سیکیورٹی کے دس سالہ معاہدےپر دستخط کے بعد نیو کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں، فوٹو اے پی 13 جون 2024
یوکرینی صدر زیلنسکی اٹلی میں صدر بائیڈن کے ساتھ سیکیورٹی کے دس سالہ معاہدےپر دستخط کے بعد نیو کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں، فوٹو اے پی 13 جون 2024

بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے "جی 7 میں بڑے اقدامات کیے ہیں جو اجتماعی طور پر پوٹن کو یہ بتاتے ہیں کہ وہ ہمیں مات نہیں دے سکتے۔"

معاہدے میں کہا گیا ہے کہ روس کی طرف سے مستقبل میں کسی بھی مسلح حملے کے بعد امریکہ اور یوکرین کو لازمی طور پر 24 گھنٹوں کے اندر "اعلیٰ ترین سطح پر" مشاورت کرنی ہوگی ۔

اس معاہدے میں یوکرین کی فوج کے استحکام ، تربیت میں تعاون اور یوکرین کے ملکی ہتھیاروں کی صنعت کی تعمیر کے لیے کام کرنے کا بھی عزم کیا گیا ہے ۔زیلنسکی نے پریس کانفرنس میں کہا ’’ہمارا سیکورٹی معاہدہ نیٹو میں یوکرین کی رکنیت کے لیے ایک پل ہے۔‘‘

صدر بائیڈن یوکرینی صدر زیلنسکی کے ساتھ اٹلی میں جی سیون اجلاس کے موقع پر سیکیورٹی کے معاہدے پر دستخط کے بعد میڈیا سے خطاب کے دوران
صدر بائیڈن یوکرینی صدر زیلنسکی کے ساتھ اٹلی میں جی سیون اجلاس کے موقع پر سیکیورٹی کے معاہدے پر دستخط کے بعد میڈیا سے خطاب کے دوران

امریکہ اس سے قبل کہہ چکا ہے کہ یوکرین کے پاس رکنیت حاصل کرنے کا کوئی راستہ ہونا چاہیے لیکن اس کا کہنا ہے ایساہونا ناممکن ہے کیوںکہ یوکرین ابھی تک روس کے ساتھ جنگ میں ہے ، اور نیٹو کے باہمی دفاعی معاہدے کے تحت اس کے مغربی اتحادیوں کو روس کے ساتھ جنگ کرنی ہو گی۔

اس دوران بائیڈن نے یوکرین کو خارکیف کے علاقے میں جہاں روس اپنے حملے بڑھا رہا ہے، شارٹ رینج کراس بارڈر حملوں کے لیے امریکی ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت دینےکے اپنے فیصلے کا دفاع کیا لیکن کہا کہ طویل فاصلے تک حملوں پر اب بھی پابندی ہے۔

معاہدے کی نوعیت

امریکہ اور یوکرین کا یہ معاہدہ اسی طرح کا ہے جیسا امریکہ نے مشرق وسطیٰ کے اپنے قریبی اتحادی اسرائیل کے ساتھ کیا ہے۔ واشنگٹن نے اسرائیل کو سات اکتوبر کے حملوں کے بعد غزہ میں حماس کے خلاف لڑنے کے لیے ہتھیار فراہم کیے ہیں۔

سیکورٹی معاہدے کے ساتھ ایک امریکی بیان میں کہا گیا ہے کہ "آج، امریکہ یوکرین کے لیے اب اور مستقبل میں ہماری مضبوط حمایت کا ایک طاقتور سگنل بھیج رہا ہے۔"

جاپان نےجی 7 سربراہی اجلاس میں یوکرین کے ساتھ اسی طرح کے ایک سیکیورٹی معاہدے پر دستخط کیے ۔

کیف نے گزشتہ سال اپنے بڑے مغربی حامیوں کے ساتھ اسی طرح کے کم از کم 15 معاہدوں پر دستخط کیے تھے جو یوکرین کے دفاع اور فوج کی فنڈنگ اور استحکام کے لیے کئی سالہ وعدوں کا خاکہ پیش کرتے ہیں۔

سات امیر ملکوں کے گروپ ، جی سیون نےایک الگ پیش رفت میں ، روس کے منجمد اثاثوں سے حاصل ہونے والے منافع کا استعمال کرتے ہوئے یوکرین کے لیے 50 ارب ڈالر کے نئے قرضے کے لیے ایک امریکی حمایت یافتہ معاہدہ طے کیا۔

امریکہ-یوکرین معاہدے میں کہا گیا ہے کہ "اس معاہدے میں سیکورٹی سے متعلق وعدوں کا مقصد یوکرین کی آج کی جنگ اور مستقبل میں روسی فوجی جارحیت کو روکنے کی اس کی کوششوں کی مدد کرنا ہے ۔"

زیلنسکی نے یہ بھی کہا کہ چینی رہنما شی جن پنگ نے یوکرین کے خلاف استعمال کے لیے روس کو ہتھیار نہ بھیجنے کا وعدہ کیا ہے-

اگرچہ بائیڈن نے کہا کہ بیجنگ پہلے ہی اقتصادی اور صنعتی مدد دے کر ماسکو کی جنگی کوششوں میں حصہ ڈال رہا ہے۔

اس رپورٹ کامواد اے ایف پی سےلیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG