رسائی کے لنکس

یوکرین جنگ: ’پوٹن کی غلط فہمی ہے کہ وہ اتحادیوں سے طویل لڑائی جاری رکھ سکتے ہیں‘


  • امریکہ اور یوکرین کے صدور اٹلی میں طویل مدتی دفاع اور سلامتی کے معاہدے پر دستخط کرنے والے ہیں۔
  • وائٹ ہاؤس کے مشیر برائے قومی سلامتی کے مطابق امریکہ کا معاہدے پر دستخط کرنا روس کو امریکی عزائم سے آگاہ کرنا ہے۔
  • امریکہ اس معاہدے کے تحت روس کے حملے کے خلاف یوکرین کے دفاع کے لیے امریکی افواج کو نہیں بھیجے گا۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی آج اٹلی میں گروپ آف سیون کے سربراہی اجلاس میں ایک طویل مدتی دفاعی اور سلامتی کے معاہدے پر دستخط کر رہے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ امریکہ کا معاہدے پر دستخط کرنا روس کو امریکی عزم سے آگاہ کرنا ہے۔

ان کے بقول اگر ولادیمیر پوٹن سوچتے ہیں کہ وہ یوکرین کی حمایت کرنے والے اتحاد سے زیادہ دیر تک لڑائی جاری رکھ سکتے ہیں تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر نے واضح کیا کہ امریکہ اس معاہدے کےتحت روس کے حملے کے خلاف یوکرین کے دفاع میں امریکی افواج کو براہِ راست نہیں بھیجے گا۔

اس معاہدے پر پہلے ہی 15 دیگر ممالک دستخط کر چکے ہیں۔

موجودہ حالات میں امریکہ کے لئے یوکرین پر توجہ مرکوز رکھنا مشکل ہو جائے گا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:16 0:00

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو میں زور دیا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا روس کو جنگ جاری رکھنے میں اضافی قیمت ادا کرنی پڑے۔

ان کے مطابق روسی اثاثوں کے ذریعے یوکرین کو جنگی تباہی سے بحالی میں مدد دینے کے اقدامات کا اعلان کیا جائے گا۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ولسن سینٹر کے ’کینن انسٹیٹیوٹ‘ کے ڈائریکٹر ول پومیرانز نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق یورپی یونین نے یورپی بینکوں میں موجود روس کے کچھ اثاثوں کو ضبط کرنے اور انہیں یوکرین کو فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ مغربی مالیاتی اداروں کے لیے بحث کا ایک نقطہ ہے کیوں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح دیگر ممالک ان کے ساتھ کاروبار جاری رکھنے سے گریز کریں گے۔

’کینن انسٹیٹیوٹ‘ کے ڈائریکٹر کے بقول یہ اقدام روس کے ضبط شدہ اثاثوں کو یوکرین بھیجے جانے کا محض آغاز ہے۔

جی سیون گروپ کے رہنما سربراہی اجلاس میں مشرقِ وسطیٰ میں جنگ، چین کے ساتھ تجارتی عدم توازن، مصنوعی ذہانت اور تارکین وطن کی آمد سمیت کئی دیگر چیلنجز پر بات چیت کریں گے۔

اس سال کا سربراہی اجلاس 13 سے15 جون تک منعقد ہو رہا ہے۔ یہ اجلاس جی سیون کے میں شامل ان ممالک کے رہنماؤں کے لیے آخری ہو سکتا ہے جنہیں اندرون ملک سیاسی چیلنجوں کا سامنا ہے ۔

ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکہ کے موجودہ صدر جو بائیڈن ری پبلکن پارٹی کے ممکنہ صدارتی امیدوار اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف نومبر میں ہونے والے الیکشن کی سخت دوڑ میں مصروف نظر آ رہے ہیں۔

دوسری جانب یورپی یونین کے حالیہ انتخابات میں کئی ممالک میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں نے کامیابی حاصل کی ہے۔

بعض سیاسی مبصرین نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر جی سیون رہنما مشترکہ مسائل پر اب اتفاق رائے پر پہنچنے میں ناکام ہوتے ہیں تو اس کے نتیجے میں بہت کچھ ہو سکتا ہے۔

اٹلانٹک کونسل کے ’جیو اکنامکس سینٹر‘کے سینئر ڈائریکٹر جوش لپسکی کہتے ہیں کہ امریکی اور یورپی حکام بات چیت میں خدشات کا اظہار کرتے ہیں کہ چین اور روس کے اثاثوں جیسے معاملات پر دوسرا موقع نہیں ہو سکتا۔

وہ کہتے ہیں کہ اب کسی کو یہ نہیں معلوم کہ دنیا تین ماہ، چھ ماہ یا پھر نو ماہ بعد کیسی نظر آئے گی۔

البتہ امریکہ کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی اس معاملے پر زیادہ پر امید ہیں۔

انہوں نے یقین ظاہر کیا ہے کہ اس بات سے قطع نظر کہ یورپی پارلیمان میں نمائندگی کون کرتا ہے، ہم یورپ میں اپنے مشترکہ مفادات سے متعلق تمام مسائل پر شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔

انہوں نے ان مسائل میں یوکرین کی حمایت کو بھی شامل کیا ہے۔

اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں اداروں اے پی، اے ایف پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG