رسائی کے لنکس

بلنکن: حماس نے جنگ بندی معاہدے میں کچھ ناقابل عمل تبدیلیاں تجویز کی ہیں 


 امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن قطر کے امیرشیخ تمیم بن حماد الژانی سے دوحہ ، قطر میں ملاقات کر رہےہیں، فوٹو اے پی ، 12 جون 2024
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن قطر کے امیرشیخ تمیم بن حماد الژانی سے دوحہ ، قطر میں ملاقات کر رہےہیں، فوٹو اے پی ، 12 جون 2024
  • امریکہ کا خیال ہے کہ حماس کے جواب کو غزہ میں حماس کے سرکردہ رہنما یحییٰ سنوار کی منظوری حاصل ہے۔ جان کربی
  • کربی نے زیادہ تفصیلات بتانےسے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے مذاکراتی عمل خطرے میں پڑ سکتا ہے ۔
  • حماس نے جنگ بندی کے مجوزہ معاہدےمیں متعدد تبدیلیاں تجویز کی ہیں جن میں سےکچھ قابل عمل ہیں اور کچھ قابل عمل نہیں ہیں: بلنکن
  • امریکی صدر جو بائیڈن نے جنگ بندی کی تجویز کی تفصیلات کو عوامی طور پر بیان کیا ہے ۔

ایک ایسے وقت میں جب امریکی، قطری اور مصری حکام غزہ میں ایک کثیر مرحلہ جنگ بندی پر حماس کے ردعمل کا جائزہ لے رہے ہیں۔امریکی وزیر خارجہ نےکہا ہے کہ حماس نے جنگ بندی کےمعاہدےمیں متعدد تبدیلیاں تجویز کی ہیں جن میں سےکچھ قابل عمل ہیں اور کچھ قابل عمل نہیں ہیں۔

دوحہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ اسرائیل نے اس تجویز کو من وعن قبول کر لیا ہے ۔ آنے والے دنوں میں ہم اپنے شراکت داروں، قطراور مصر پر معاہدے کو ہنگامی بنیاد پر طے کروانے کے لیے زوردینا جاری رکھیں گے۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن دوحہ قطر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں، فوٹو اے ایف پی ،12 جون 2024
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن دوحہ قطر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں، فوٹو اے ایف پی ،12 جون 2024

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ایڈوائزر جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ حماس نے منگل کو قطر اور مصر کو اپنا جواب بھیجا ہے، اور یہ کہ امریکہ کا خیال ہے کہ اس جواب کو غزہ میں حماس کے سرکردہ رہنما یحییٰ سنوار کی منظوری حاصل ہے۔

کربی نے زیادہ تفصیلات بتانےسے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے مذاکراتی عمل خطرے میں پڑ سکتا ہے ۔

کربی نےکہاکہ، ہمیں اس بارے میں بہت زیادہ محتاط ہونے کی ضرورت ہے کہ ہم کیا کہتے ہیں اور کس طرح کہتے ہیں ، کیوں کہ یہاں بہت کچھ داؤ پر لگا ہے اور سب سے بڑھ کر یرغمالوں اور ان کے خاندانوں کی زندگیاں ۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کونسل کے کمیو نی کیشن ایڈوائزر جان کربی ، فائل فوٹو
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کونسل کے کمیو نی کیشن ایڈوائزر جان کربی ، فائل فوٹو

حماس اور نسبتاً چھوٹے عسکریت پسند گروپ، اسلامی جہاد کے مطابق، وہ جنگ کو "مکمل طور پر روکنے" کو ترجیح دیتے ہوئےکسی معاہدے پر پہنچنے کے لیے " مثبت انداز سے کام کرنے کےلیے تیار ہیں ۔"

حماس کے ایک عہدیدار نے کہا کہ "حماس کے ردعمل نے گروپ کے اس موقف کی تصدیق کی ہے کہ کسی بھی معاہدے کو ’’ہمارے لوگوں پر صیہونی جارحیت کو ختم کرنا ہوگا، اسرائیلی فورسز کو باہر نکالنا ہوگا، غزہ کی تعمیر نو کرنا ہوگی اور اس کے نتیجے میں قیدیوں کے تبادلے کا کوئی سنجیدہ معاہدہ ہونا چاہیے"۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے جنگ بندی کی تجویز کی تفصیلات کو عوامی طور پر بیان کیا ہے اور دوسرے امریکی عہدےدار بار ہا زور دے چکے ہیں کہ یہ ایک اسرائیلی تجویز ہے۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے منگل کو کہا تھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اس معاہدے سے اپنی وابستگی کی از سر نو توثیق کی ہے ۔

کچھ ممکنہ اختلافی نکات ابھی باقی ہیں جن میں حماس کا یہ مطالبہ ہےکہ اسرائیل غزہ سے اپنی فورسز نکال لےاور اسرائیل کا اس چیز کو یقینی بنانے کا بیان کردہ عزم کہ عسکریت پسند گروپ اسرائیل پر مستقبل میں کوئی حملہ نہ کر سکے ۔

اس رپورٹ کا کچھ مواد اے ایف پی، اے پی اور رائٹرز سے لیا گیاہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG