رسائی کے لنکس

’سابق صدر پر قاتلانہ حملے کی سب کو مذمت کرنی چاہیے‘؛ صدر بائیڈن کا ڈونلڈ ٹرمپ سے رابطہ


جو بائیڈن نے ڈئیلاویئر میں وائٹ ہاؤس کے ایمرجینسی روم سے قوم سے خطاب کیا۔
جو بائیڈن نے ڈئیلاویئر میں وائٹ ہاؤس کے ایمرجینسی روم سے قوم سے خطاب کیا۔
  • ڈونلڈ ٹرمپ پر پینسلوینیا میں فائرنگ کے بعد جو بائیڈن نے قوم سے خطاب کیا ہے۔
  • جو بائیڈن نے سب پر زور دیا کہ سابق صدر پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی سب کو مذمت کرنی چاہیے۔
  • بائیڈن کے بقول انہیں یہ رپورٹس موصول ہونے پر اطمینان محسوس ہوا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حالت بہتر ہے۔
  • وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ فائرنگ کے کئی گھنٹوں کے بعد صدر بائیڈن کا سابق صدر سے رابطہ ہوا ہے۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کی لازمی طور پر سب کو مذمت کرنی چاہیے۔

پینسلوینیا میں ری پبلکن پارٹی کی انتخابی ریلی کے دوران فائرنگ سے ڈونلڈ ٹرمپ کے زخمی ہونے کے دو گھنٹوں بعد صدر جو بائیڈن نے قوم سے خطاب کیا۔ خطاب میں بائیڈن کا کہنا تھا کہ انہیں یہ رپورٹس موصول ہونے پر اطمینان محسوس ہوا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حالت بہتر ہے۔

جو بائیڈن نے خطاب میں مزید کہا کہ امریکہ میں اس طرح کے تشدد کی بات کبھی نہیں سنی گئی اور نہ ہی اس کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

بعد ازاں جو بائیڈن ڈیلاوئیر میں اپنی تعطیلات کو مختصر کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس واپس روانہ ہوئے تاکہ اس صورتِ حال کی نگرانی کر سکیں۔

صدر جو بائیڈن نے ڈیلاویئر میں وائٹ ہاؤس کے ایمرجینسی بریفنگ روم سے قوم سے خطاب کیا۔ یہ ایمرجینسی بریفنگ روم اسی لیے بنایا گیا ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتِ حال میں صدر قوم کو چند منٹ میں اپنے خیالات سے آگاہ کر سکیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ پر جس وقت فائرنگ ہوئی اس وقت صدر بائیڈن ساحلی گھر کے قریب ایک گرجا گھر میں موجود تھے۔

 ٹرمپ انتخابی ریلی میں زخمی ہو گئے
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:53 0:00

وہ جس وقت چرچ سے روانہ ہوئے تو وہاں موجود صحافیوں نے سوال کیا کہ کیا صدر بائیڈن ڈونلڈ ٹرمپ پر ہونے والے حملے کی تفصیلات سے آگاہ ہیں؟

جو بائیڈن صحافیوں کی جانب مڑے اور انتہائی سنجیدگی سے کہا کہ ’’نہیں۔‘‘

اس کے بعد وہ قافلے کے درمیان موجود اپنی گاڑی میں سوار ہو کر روانہ ہو گئے۔

صدر بائیڈن کو ان کے قریبی رفقا نے ابتدائی معلومات سے آگاہ کیا۔ بعد ازاں انہیں مزید تفصیلی بریفنگ امریکہ کی سیکرٹ سروس کی سربراہ کمبرلی چیٹل، ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سیکریٹری الیجیندرو میئرکاس اور وائٹ ہاؤس کے ہوم لینڈ سیکیورٹی کی مشیر الزبتھ شیرووڈ رینڈل نے دی۔

فائرنگ کے بعد کئی ری پبلکنز نے اس واقعے کا ذمہ دار جو بائیڈن اور ان کے حامیوں کو قرار دینا شروع کر دیا اور اس کا جواز یہ دیا گیا کہ وہ ٹرمپ پر مسلسل حملے کرتے ہوئے انہیں جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیتے رہے ہیں جس سے ایک 'زہر آلود' ماحول پیدا ہوا۔

انہوں نے جو بائیڈن کے اس بیان کی بھی نشان دہی کی جس میں انہوں نے انتخابی مہم کے لیے فنڈ دینے والی سے آٹھ جولائی کو خطاب میں کہا تھا کہ یہی وقت ہے کہ ٹرمپ کو نشانہ بنایا جائے۔ انہیں نے نشانہ بنانے کے لیے ’بلزآئی‘ کی اصطلاح استعمال کی۔

حملے کے فوری بعد تو حملہ آور کے حوالے سے کوئی معلومات سامنے نہیں آئی تھیں۔ بعد ازاں امریکہ کے تحقیقاتی ادارے ’فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن‘ (ایف بی آئی) کے حکام نے بتایا کہ ٹرمپ پر حملہ کرنے والا ایک نوجوان میتھیو کروکس ہے جس کی عمر 20 برس ہے۔ حملہ آور پینسلوینیا کا ہی رہائشی ہے۔

جو بائیڈن کی انتخابی مہم کے عہدیداران کا ہفتے کو ایک بیان میں کہنا تھا کہ فائرنگ کے اس واقعے کے فوری بعد وہ اپنے حامیوں کو انتخابات کے سلسلے میں ارسال کیے جا رہے پیغامات اور ٹی وی چینلز پر چلنے والے اشتہارات کو روک رہے ہیں۔

امریکہ کی نائب صدر کاملا ہیرس کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ان کو تفصیلات موصول ہو چکی ہیں۔ انہیں اطمینان ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ شدید زخمی نہیں ہوئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ان کی صحت اور ان کے اہلِ خانہ کے لیے دعا گو ہیں۔

کاملا ہیرس نے فائرنگ کے واقعے کو غیر منطقی قرار دیا۔

XS
SM
MD
LG