پاکستان کی سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن، بینظیر بھٹو کی ساتویں برسی ہفتے کو منائی جا رہی ہے۔ گڑھی خدا بخش میں ان کی آخری آرام گاہ واقع ہے اور یہیں برسی کے حوالے سے مختلف پروگرام ہونا طے ہیں۔
بینظیر بھٹو پاکستان پیپلز پارٹی کی انتہائی اہم رہنما تھیں اور عوامی سطح پر بھی وہ بے حد مقبول تھیں۔ تاہم، 27دسمبر2007ء کو انہیں راولپنڈی میں ایک عوامی جلسے میں شرکت کے دوران نامعلوم دہشت گردوں کے ہاتھوں لقمہٴاجل بننا پڑا۔
تب سے اب تک ہر سال برسی منانے کا باقاعدہ طور پر اس حد تک اہتمام ہوتا ہے کہ 27 دسمبر کا دن اندرون سندھ کے لئے سب سے بڑا سیاسی ایونٹ بن گیا ہے۔ ہفتوں پہلے سے اس کی تیاریاں شروع ہوجاتی ہیں۔
برسی کے دن، پیپلز پارٹی کے رہنما کی آبائی سرزمین، لاڑکانہ میں بڑے پیمانے پر عوامی جلسہ منعقد ہوتا ہے جس میں کراچی سمیت صوبے کے ہر حصے سے لوگ شرکت کرنے اور بے نظیر بھٹو کو خراج عقیدت پیش کرنے لاڑکانہ پہنچتے ہیں۔
پانچ سال تک پیپلز پارٹی وفاق میں برسراقتدار رہی اور ان پانچ سالوں میں برسی کو سرکاری سطح پر منایا جاتا رہا اور 27دسمبر کو پہلے ملک بھر میں اور اب صرف صوبہ سندھ میں عام تعطیل ہوتی ہے، چونکہ سندھ میں پیپلز پارٹی ہی کی حکومت ہے۔
بینظیر بھٹو سابق صدر آصف علی زرداری کی شریک سفر تھیں۔ زرداری اپنی دو بیٹیوں بختاور اور آصفہ کے ہمراہ برسی میں شرکت کی غرض سے لندن سے لاڑکانہ پہنچ چکے ہیں، جبکہ بڑے بیٹے بلاول بھٹو زردای اب بھی لندن میں مقیم ہیں اور امکان ہے کہ وہ اپنی والدہ کی برسی میں شرکت نہیں کرسکیں گے۔
بلاول کی برسی میں عدم شرکت سندھ کے سیاسی حلقوں میں تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔ کچھ ہفتوں پہلے بلاول بھٹو نے سندھ کی دوسری اہم جماعت متحدہ قومی موومنٹ اور اس کے رہنما الطاف حسین کو آڑے ہاتھوں لیا تھا جس پر ایک لمبی چوڑی بحث چھڑ گئی تھی، یہاں تک کہ آصف علی زرداری کو بیچ میں آنا پڑا تھا۔ انہوں نے بلاول کو بیان بازی سے روک دیا تھا۔
تبصرہ نگاروں اور تجزیہ کاروں کا اندازہ ہے کہ بلاول اپنے والد کے کہے کا برا مان گئے ہیں اور روٹھ کر لندن جا بیٹھے ہیں۔ اس حوالے سے سندھ کی سیاست خاص گرما گرم بحث میں الجھی نظرا ٓرہی ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ ’بلاول بیمار ہیں اور ڈاکٹروں نے انہیں سفر کرنے سے منع کیا ہے اس لئے بلاول کے برسی میں شرکت کی غرض سے لاڑکانہ پہنچنے کے امکانات کم ہیں۔‘
اس کے برعکس، پی پی کی سینئر رہنما شیریں رحمٰن نے کراچی میں جمعہ کو میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ’بلاول بھٹو سیکورٹی کی غرض سے پاکستان نہیں آرہے۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق برسی کی تقریبات کا آغاز ہفتے کی صبح دس بجے ہونے والی قرآن خوانی سے ہوگا۔ بعدازاں، بے نظیر بھٹو اور ان کے والد سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے مزاروں پر چادریں چڑھائی جائیں گی۔اس کے بعد لنگر تقسیم ہوگا۔
مرکزی تعزیتی جلسہ دو بجے دوپہر شروع ہوگا، جس میں ابتد میں مشاعرہ ہوگا جبکہ اس کے بعد پیپلز پارٹی کے ممتاز رہنما جلسے سے خطاب کریں گے۔ پارٹی ورکرز اور ذمے داروں کے مطابق برسی کی مرکزی تقریب میں سابق صدر آصف علی زرداری شرکت کریں گے۔
برسی پر سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں اور تقریباً چھ ہزار پولیس اور رینجرز کے اہلکارسیکورٹی کے فراہم انجام دیں گے۔ سیکورٹی کی غرض سے ہی جلسہ گاہ اور اطراف کے علاقوں میں درجنوں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے ہیں۔