لبنان کی حکومت نے دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ پر منگل کو ہونے والے دھماکے کے بعد دو ہفتوں کے لیے ہنگامی حالت نافذ کرتے ہوئے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
صدر مشیل ایون نے دھماکے کے بعد کی صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے کابینہ کا ہنگامی اجلاس بلایا، جس نے صورتحال پر قابو پانے کے لئے فوج کو مکمل اختیارات دے دیئے ہیں۔
لبنان میں موجود بین الاقوامی تنظیم 'ریڈ کراس' کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 135 تک پہنچ گئی ہے جب کہ چار ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہیں۔
ریڈ کراس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اُن کی ٹیمیں بیروت کے نواحی علاقوں میں ریسکیو اور سرچ آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے جب کہ ریسکیو ورکرز دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔
بیروت میں امریکہ کے سفارت خانے نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے گھروں میں رہیں کیوں کہ دھماکے سے زہریلی گیسوں کے اخراج کی بھی اطلاعات ہیں۔
دھماکے کے نتیجے میں بندر گاہ اور اس کے اطراف املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے اور کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔
بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے کی وجوہات اب تک سامنے نہیں آ سکیں۔ تاہم حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بندرگاہ کے ویئر ہاؤس میں 2750 ٹن امونیئم نائٹریٹ موجود تھا جس میں دھماکا ہوا جو گزشتہ چھ برس سے وہاں محفوظ رکھا تھا۔
نشریاتی ادارے 'الجزیرہ' کو ایک انٹرویو کے دوران لبنان کے کسٹم آفس کے ڈائریکٹر بدری دہر نے کہا کہ اُن کا ادارہ امونیم نائٹریٹ کو بندرگاہ پر محفوظ رکھنے کا ذمہ دار نہیں ہے۔
دوسری جانب صدر مشیل ایون نے ملک کی دفاعی کونسل کو دھماکے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ واقعے کے ذمہ داروں کو سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔
مشیل ایون نے کہا کہ یہ بالکل بھی قابلِ قبول بات نہیں ہے کہ 2750 ٹن امونیم نائٹریٹ بغیر کسی حفاظتی انتظام کے چھ برس تک ویئر ہاؤس میں پڑا رہا جس کے باعث شہریوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوا۔
دھماکہ حادثہ تھا یا حملہ؟
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ لبنان کی مدد کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے بیروت دھماکے کو ایک خوف ناک حملے سے تشبیہ دی۔
صحافیوں نے صدر ٹرمپ سے سوال کیا کہ کیا انہیں یقین ہے کہ یہ دھماکہ کوئی حادثہ نہیں بلکہ حملہ ہی تھا؟
امریکی صدر نے جواباً کہا کہ دھماکے کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے۔ میں اپنے کچھ جنرلز سے ملا ہوں، انہیں بھی لگتا ہے کہ یہ حملہ ہو سکتا ہے۔
وائس آف امریکہ نے جب امریکی محکمۂ دفاع سے صدر ٹرمپ کے اس بیان کی بابت دریافت کیا تو انہوں نے وائٹ ہاؤس سے رابطے کی ہدایت کی۔ البتہ نیویارک ٹائمز، رائٹرز اور سی این این نے امریکی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے ایسا نہیں لگتا کہ یہ دھماکہ کسی حملے کا نتیجہ تھا۔
ادھر برطانیہ نے کہا ہے کہ بیروت دھماکے کی وجوہات سے متعلق کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔
برطانیہ کے جونیئر وزیرِ تعلیم نک گب نے کہا ہے کہ لبنان کے حکام یقینی طور پر دھماکے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کر رہے ہوں گے۔ اس لیے تحقیقات سے قبل قیاس آرائیاں کرنا مناسب نہیں ہے۔
عالمی برادری کا ردِّعمل
عالمی برادری نے دھماکے میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لبنان کو مدد کی پیش کش کی ہے۔
اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ عالمی تنظیم اس مشکل وقت میں لبنان کی سپورٹ کرے گی۔ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا وہ دھماکے کے متاثرین، لبنان کی حکومت اور عوام سے گہرے رنج اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔
انہوں نے زخمیوں کی جلد صحت یابی اور ان کے لیے نیک تمناؤں کا بھی اظہار کیا۔ خیال رہے کہ زخمی ہونے والوں میں اقوامِ متحدہ کے کچھ اہلکار بھی شامل ہیں۔
لبنان میں موجود اقوامِ متحدہ کی امن فورس کے مطابق دھماکے سے ان کی ایک کشتی کو نقصان پہنچا جو دھماکے کے وقت بندرگاہ پر لنگر انداز تھی اور کشتی پر موجود عملے کے کچھ اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔
امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے ایک بیان میں بیروت دھماکے کے متاثرہ افراد کے لیے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ مائیک پومپیو نے کہا کہ ہم صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس سانحے کے اثرات سے نکلنے کے لیے لبنان کی مدد کے لیے بھی تیار ہیں۔
فرانس کے صدر ایمانوئیل میکخواں نے ایمرجنسی ڈاکٹر اور طبی ساز و سامان لبنان بھیجنے کا اعلان کیا ہے جب کہ روس نے کہا ہے کہ وہ موبائل اسپتالوں کی سہولت فراہم کرے گا۔
اُردن نے کہا ہے کہ وہ اپنا ایک فیلڈ اسپتال طبی عملے کے ساتھ لبنان بھیج رہا ہے جب کہ ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ایران لبنان کو طبی امداد بھیجنے کے لیے تیار ہے۔
ملائیشیا کے وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ ملائیشیا لبنان کی مدد کے لیے تیار ہے۔
چیک ری پبلک کے وزیرِ داخلہ نے کہا ہے کہ لبنانی حکام نے 37 ریسکیو اہلکار تربیت یافتہ کتوں کے ہمراہ بھیجنے کی ان کی پیش کش قبول کر لی ہے جو بیروت میں زخمیوں اور لاپتا افراد کی تلاش کا کام انجام دیں گے۔
بھارت کے وزیرِ اعظم آفس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی کو بیروت دھماکوں کا سن کر گہرا صدمہ ہوا ہے۔ ہماری دعائیں اور نیک خواہشات متاثرین کے ساتھ ہیں۔