اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کا کہنا ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر ان بے گھر لوگوں کے لیے نقد امداد کا انتظام ضروری ہے۔ پوری دنیا میں کرونا وائرس کی وجہ سے انسانی ضروریات بحران کی شکل اختیار کر گئی ہیں جنھیں پورا کرنے کے لیے ہنگامی طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں لڑائی، کشیدگی اور تنازعات کی وجہ سے سات کروڑ سے زیادہ افراد کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا، عالمگیر وبائی مرض کرونا کی وجہ سے اب ان کے حالات مزید مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔
جینوا سے وائس آف امریکہ کی رپورٹ کے مطابق، اس وقت دنیا کا کوئی خطہ کرونا سے بچا ہوا نہیں ہے۔ دوسری طرف، لاکھوں بے گھر افراد نے انتہائی غریب ملکوں میں پناہ لے رکھی ہے۔
ادارے نے مشرق وسطیٰ میں پناہ لینے والے لاکھوں مہاجرین کی مالی امداد کے لیے اپیل کی ہے، کیوں کہ اب یہ لوگ لاک ڈاون کی وجہ سے کام بھی نہیں کر سکتے۔
یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ 56 لاکھ شامی باشندوں نے پڑوسی ملکوں میں پناہ لے رکھی ہے، جبکہ شام کے اندر ساٹھ لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہیں۔ انہیں اپنی ضروریات اور ہیلتھ کیئر کے لیے شدید مالی مشکلات درپیش ہیں۔
ادارے کے ترجمان، اندریج ماہے سیس کا کہنا ہے کہ لبنان، مصر، عراق اور اردن میں آباد لاکھوں مہاجرین کا روزگار ختم ہو گیا ہے۔ وبائی مرض کرونا کی وجہ سے وہ اپنی روزی نہیں کما سکتے اور فاقہ کشی کا شکار ہیں۔
ترجمان نے کہا ہے کہ ان کے حالات میں بہتری ہنگامی امداد کے ذریعے ہی لائی جا سکتی ہے، جس کے لیے متاثرین کو نقد پیسے دینا ہوں گے۔ مہاجرین کو پناہ دینے والے ملکوں میں ایران اور پاکستان بھی شامل ہیں، جنھوں نے افغانستان سے آنے والے مہاجرین کو پناہ دے رکھی ہے۔ ان کے علاوہ وینزویلا جیسے ملکوں میں بے روزگار محتاج افراد کی کمی نہیں۔
کرونا وائرس کی وجہ سے ان سبھی علاقوں میں لاک ڈاون ہے اور اقتصادی سرگرمیاں بند ہیں۔ یہ لوگ یا تو بھیک مانگ کر یا چوری چکاری کر کے گزارا کر رہے ہیں۔ ان علاقوں میں جرائم کی شرح بڑھ چکی ہے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر ان بے گھر لوگوں کی نقد امداد کا انتظام ضروری ہے۔