بنگلہ دیش کے ساحل کے قریب ایک ماہی گیر کشتی میں سوار تین سو چھیانوے روہنگیا تارکین وطن کو بچا لیا گیا ہے۔ بنگلہ دیش کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ کشتی میں سوار 32 افراد ہلاک ہو گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ کشتی میں گنجائش سے کہیں زیادہ افراد سوار تھے اور یہ کئی روز سے سمندر میں تھی۔
بنگلہ دیش کے سمندری محافظوں کا کہنا ہے کہ انہیں اس کشتی کے بارے میں بدھ کے روز پتا چلا جس کے بعد اسے ساحل پر لایا گیا۔
ایک صحافی کی بنائی گئی ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس ہجوم میں زیادہ تر عورتیں اور بچے شامل ہیں جو نڈھال دکھائی دے رہے ہیں۔ انہیں کشتی سے نکال لیا گیا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ روہنگیا پناہ گزیں بنگلہ دیش سے کشتی میں سوار ہو کر ملائیشیا جا رہے تھے۔ تاہم، ملائیشیا میں سرحد پر کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے سخت کنٹرول کے باعث انہیں واپس لوٹنا پڑا۔
ایک سرحدی محافظ کا کہنا تھا کہ یہ کشتی دو ماہ سے سمندر میں تھی اور اس میں سوار افراد بھوک سے نڈھال تھے۔
بچائے گئے تین سو چھیانوے روہنگیا افراد کے علاوہ کشتی میں سوار کم سے کم بتیس افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
بنگلہ دیش کے جنوبی علاقے میں دس لاکھ روہنگیا پناہ گزیں شدید بھیڑ کی صورت حال میں رہ رہے ہیں۔ ان میں سے بیشتر افراد میانمار میں 2017 کے دوران ہلاکت خیز فوجی کارروائیوں کے دوران بھاگ کر بنگلہ دیش پہنچے تھے۔ اس وقت سے ہزاروں روہنگیا افراد ان کیمپوں سے کشتیوں میں سوار ہو کر ملائیشیا یا تھائی لینڈ جانے کی کوششیں کرتے رہے ہیں۔
کوسٹ گارڈ اہلکاروں کا کہنا ہے ان افراد کو پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کی ایجنسی کے حوالے کیا جائے گا۔ یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ یہ افراد گزشتہ تقریباً دو ماہ سے سمندر میں تھے اور سخت غذائی قلت کا شکار تھے۔
یو این ایچ سی آر نے بنگلہ دیش کی حکومت کو پیشکش کی ہے کہ وہ ان افراد کو قرنطینہ میں رکھنے میں مدد کرے گی۔