انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش ماورائے عدالت ہلاکتوں اور انسداد جرائم فورس کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکنے میں ناکام رہا ہے۔
نیویارک میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی منگل کو جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومت فوری کارروائی کی بٹالین کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام کا اپنا وعدہ پورا نہیں کرپارہی۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ 2009ء کے بعد سے اس فورس کے ہاتھوں تقریباً دو سو افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں پر، جن کے بارے میں اکثر یہ کہا جاتا ہے، کہ وہ گولیوں کے تبادلے میں مارے گئے، کسی عہدے دار کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی گئی ۔
ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا کے ڈائریکٹر بریڈ ایڈمز کا کہناہے کہ بنگلہ دیش میں ایک’ڈیتھ اسکوائرڈ‘ کام کررہاہے ۔ انہوں نے وزیر اعظم شیخ حسینہ سے اس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
تنظیم نے امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا سمیت بین الاقوامی عطیہ دہندگان پر زور دیا ہے کہ وہ اس وقت تک بنگلہ دیش کی امداد روک دیں جب تک وہاں صورت حال میں نمایاں طورپر بہتری نہیں آجاتی۔
بنگلہ دیش کی ’ریپڈ ایکشن بٹالین‘ ابتداً جرائم کے قلع قمع کے لیے قائم کی گئی تھی۔ ہیومن رائٹس واچ حالیہ برسوں میں متعدد ایسی رپورٹس جاری کرچکی ہے جن میں بنگلہ دیش پر اس فورس کی کارروائیاں روکنے کی اپیل کی گئی ہے۔
منگل کی رپورٹ میں انسانی حقوق کی تنظیم کا کہناہے کہ حالیہ رپورٹ متاثرہ افراد، عینی شاہدین، نفاذ قانون کے عہدے داروں اور دیگر افراد کے 80 سے زیادہ انٹرویو ز کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔