بنگلہ دیش میں پولیس نے کہا ہے کہ ملک میں حالیہ دہشت گرد حملوں کے بعد شروع کی گئی کارروائی کے دوران تین روز میں پانچ ہزار مشتبہ جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ملک میں یہ کارروائی حال ہی میں دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد اور آزاد خیال سرگرم کارکنوں پر حملوں کے بعد شروع کی گئی۔
بنگلہ دیش کی ’نیشنل پولیس‘ کے سربراہ شاہدالحق نے اتوار کو بتایا کہ گرفتار کیے گئے افراد میں 85 ’عسکریت پسند‘ شامل ہیں۔
گزشتہ سال کے اوائل سے بنگلہ دیش میں عسکریت پسند اب تک 30 افراد کو قتل کر چکے ہیں جن میں بلاگ مصنفین، ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سرگرم کارکن اور مسیحی اور ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔
شدت پسند تنظیم ’داعش‘ نے ان میں سے 20 افراد کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
گزشتہ ہفتے ہی داعش نے ایک ہندو پنڈت، ایک مسیحی تاجر اور ہندو خانقاہ کے ایک کارکن کے قتل کی ذمہ داری قبول کی۔
ان تینوں افراد کو تیز دھار آلات سے وار کر کے قتل کیا گیا، جب کہ انسداد دہشت گردی کے ایک عہدیدار کی مسلمان اہلیہ کو بھی قتل کیا گیا۔
داعش کے دعوؤں کے باوجود بنگلہ دیش میں حکام مسلسل اس بات پر اصرار کر رہے ہیں کہ ملک میں کوئی بھی غیر ملکی دہشت گرد گروہ کام نہیں کر رہا ہے۔