دنیا کے کئی ممالک میں الیکٹرونک سگریٹ پینے اور اس کی فروخت پر پابندی کے بعد بنگلہ دیش میں بھی اس پر مکمل پابندی لگانے پر غور کیا جارہا ہے۔
شیخ یوسف ہارون، سیکریٹری ہیلتھ ایجوکیشن اینڈ فیملی ویلفیئر ڈویژن وزارت صحت نے رائٹرز سے گفتگو کے دوران بتایا کہ ای سگریٹ انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ نوجوان نسل ای سگریٹ کی لت میں بہت تیزی سے مبتلا ہورہی ہے اس لیے ای سگریٹ اور اس سے منسلک آلات پر پابندی لگانے پر غور جاری ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں تو اس پر بہت پہلے پابندی لگادی گئی تھی۔
عہدیدار کے مطابق بنگلہ دیش میں ای سگریٹ کی پیداوار، درآمد، فروخت اور اس میں استعمال ہونے والے تمباکو پر پابندی عائد کرنے کے لیے بہت تیزی سے کام جاری ہے۔
عہدیدار کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزارت صحت نے امریکہ میں ای سگریٹ کے استعمال کے سبب ہونے والی اموات اور بیماریوں کے حالیہ رجحان کو دھیان میں رکھ کر پابندی لگانے کا فیصلہ زیرغور ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمباکو کنٹرول پالیسی 2019 میں ای سگریٹ اوراس کے آلات پرپابندی کو شامل کیا جائے گا۔ یہ پالیسی ابھی تیاری کے مراحل میں ہے جس کے بعد منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
بنگلہ دیش میں ہرجگہ یہاں تک کہ گلی محلوں اور بازاروں میں کھلے عام ای سگریٹ دستیاب ہے۔
بھارت جو دنیا میں تمباکو نوشی کرنے والے بالغ افراد کی دوسری بڑی آبادی ہے وہاں اکتوبر میں ای سگریٹ کی فروخت پر پابندی عائد کی گئی کیوں کہ وہاں کے نوجوانوں میں بھی ای سگریٹ کی لت عام ہوتی جارہی ہے۔
امریکہ میں ای موت کے بعد ای سگریٹ کے استعمال کے خلاف سفارش کی گئی ہے اور وہاں ای سگریٹ کے استعمال سے منسلک بیماریوں کے 805 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
یورو مونیٹر انٹرنیشنل کے اعداد وشمار کے مطابق 2018 میں ای سگریٹ کے لیے عالمی منڈی کی مالیت ایک کروڑ 57 لاکھ ڈالرتھی جو ایک محتاط اندازے کے مطابق 2023 تک بڑھ کر 40 ارب ڈالر ہوجائے گی۔