رسائی کے لنکس

الیکٹرانک سگریٹ سے ہلاکتوں پر امریکہ میں تشویش


ایک خاتون الیکٹرانک سگریٹ کا کش لے رہی ہے۔ فائل فوٹو
ایک خاتون الیکٹرانک سگریٹ کا کش لے رہی ہے۔ فائل فوٹو

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا ہے کہ لوگ ویپنگ (الیکٹرانک سگریٹ) سے مر رہے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ الیکٹرانک سگریٹ، یعنی سگریٹ نما آلات، جن میں زیادہ تر مختلف ذائقوں والی نکوٹین ہوتی ہے، اسے ختم کرنے جا رہی ہے۔

سگریٹ سلگانے کی بجائے ایک الیکٹرانک آلے کی مدد سے نکوٹین کے بخارات کے کش لگانے کو، ویپنگ کہا جاتا ہے۔

صدر ٹرمپ نے بدھ کے روز کے وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں ایک اجلاس بلایا، جس میں حال ہی میں ملک بھر میں ویپنگ سے ہونے والی چھ اموات اور گزشتہ چند مہینوں سے ویپنگ سے جڑی پراسرار طور بیماری پر غور کیا گیا جن میں سینکڑوں افراد مبتلا ہو چکے ہیں۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بیمار پڑنے والوں میں سے کئی ایک نے گانجے کے بخارات کے کش لگائے تھے، جب کہ دیگر افراد نے مختلف پھلوں کے ذائقوں اور خوشبوؤں والے اجزا ای سگریٹ میں ڈال کر پئے تھے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اُنہیں علم ہے کہ ویپنگ ایک بہت بڑا کاروبار بن چکا ہے، لیکن یہ ایک بری چیز ہے جس سے بہت سے مسائل جڑے ہیں۔

ای سگریٹ کو، سگریٹ کے عادی افراد کے لئے، یعنی جو نکوٹین کے عادی ہو چکے ہوتے ہیں، سگریٹ کے مقابلے میں کم نقصان دہ متبادل کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ لیکن اب سکول کے طالب علم بھی اس کی لت میں مبتلا ہوتے جا رہے ہیں، جس سے والدین میں اس سے متعلق تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کی اپنی فیملی میں بھی ویپنگ کے بارے میں سخت تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ ان کا اپنا 13 سال کا بچہ ہے، اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ بھی اس بارے میں سخت فکر مند ہیں۔

بدھ کے اجلاس میں وزیر صحت، ایلکس آزار اور امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے قائم مقام کمشنر، نیڈ شارپ لیس بھی شامل تھے۔ وزیر صحت کا کہنا تھا کہ حکومت کی بہترین کاوشوں کے باوجود، بچوں کو اِن مصنوعات تک رسائی مل رہی ہے، جس کی وجہ سے اب وہ ان تمام مصنوعات کو مارکیٹ سے ہٹا رہے ہیں۔

متعدد ریاستی اور شہری حکومتیں پہلے ہی ای سگریٹوں کے خلاف اقدامات کر رہی ہیں۔ سین فرانسسکو اور کیلی فورنیا پہلے ہی ای سگریٹوں کی فروخت پر پابندی عائد کر چکی ہیں۔

تاہم، دوسری جانب، ای سگریٹ کی سب سے بڑی کمپنی، جُول لیبز، جس کا اربوں ڈالر کا کاروبار ہے، وہ ریاستوں اور شہروں کی جانب سے لگائی جانے والی پابندیوں کو رکوانے کے لئے، اس سال نومبر میں اس پر رائے دہی کرانا چاہتی ہے۔

وائس آف امریکہ نے جب جُول لیبز سے رابطہ کیا گیا تو اس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کمپنی جلد ہی اس معاملے پر اپنا بیان جاری کرے گی۔

اُدھر، ای سگریٹ سے جڑی اموات کے بعد، نیو یارک کے سابق میئر، ارب پتی کاروباری شخصیت مائیکل بلومبرگ نے منگل کے روز اعلان کیا کہ ان کا ادارہ 160 ملین ڈالر کی خطیر رقم سے، ای سگریٹ پر مکمل پابندی کے لئے مہم کا آغاز کر رہا ہے۔

مائیکل بلومبرگ، سگریٹ نوشی کے سخت مخالفین میں شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا یہ صحت سے متعلق ایک ہنگامی نوعیت کا بحران ہے، اور اس کے پیچھے تمباکو بیچنے والی کمپنیاں ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی خبر کے مطابق، حالیہ برسوں میں بچوں میں ای سگریٹ کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔ اس وقت مڈل اور ہائی سکول کے تقریباً 36 لاکھ طلبا اس لت کا شکار ہیں۔

امریکہ کے بیماریوں سے بچاؤ اور کنٹرول کے مرکز کے مطابق، اب تک 450 ایسے مریض سامنے آئے ہیں جنہیں ای سگریٹ پینے کی وجہ سے سانس کی بیماری لاحق ہوئی ہے۔

XS
SM
MD
LG