رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش: خاتون صحافی نوآبادیاتی دور کے قانون کے تحت گرفتار


حکام نے خاتون صحافی روزینہ اسلام کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ اس قانون کے تحت جرم ثابت ہونے پر ملزمان کو موت کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔
حکام نے خاتون صحافی روزینہ اسلام کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ اس قانون کے تحت جرم ثابت ہونے پر ملزمان کو موت کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔

بنگلہ دیش میں حکومت کی بدعنوانی کو سامنے لانے والی خاتون صحافی کو خفیہ معلومات افشا کرنے کے نوآبادیاتی دور کے قانون کے تحت گرفتار کر لیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کی رپورٹ کے مطابق حکام نے خاتون صحافی روزینہ اسلام کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ اس قانون کے تحت جرم ثابت ہونے پر ملزمان کو موت کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔

روزینہ اسلام بنگالی زبانی کے اخبار ’پرتھوم الو‘ کی سینئر رپورٹر ہیں۔ ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے موبائل فون سے بغیر اجازت ان دستاویزات کی تصاویر لی تھیں جن میں حکومت کی جانب سے کرونا وائرس کی ویکسین کی خریداری سے متعلق معلومات تھیں۔

’اے پی‘ کے مطابق انہوں نے یہ تصاویر اس وقت لی تھیں جب وہ ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار کے کمرے میں انتظار کر رہی تھیں اور یہ دستاویزات اس کمرے میں موجود تھیں۔

روزینہ اسلام کو وزارتِ صحت سمیت دیگر وزارتوں میں ہونے والی بدعنوانی پر رپورٹنگ کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔

روزینہ اسلام کی بہن سبینہ پروین نے ’اے پی‘ سے گفتگو میں کہا کہ پیر کو ان کی بہن کو گرفتار کرنے سے قبل پانچ گھنٹوں تک وزارتِ صحت کے سیکریٹری کے ذاتی معاون کے کمرے میں قید رکھا گیا تھا۔

روزینہ اسلام کے اہلِ خانہ نے الزام عائد کیا کہ ان کو ذہنی اور جسمانی طور پر تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔

ڈھاکہ کی پولیس کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ روزینہ اسلام کو بعد ازاں پولیس کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ ان پر پینل کوڈ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مبینہ طور پر چور اور سرکاری خفیہ معلومات کی تصاویر لینے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

صحافیوں کے حقوق کے لیے نیویارک میں قائم بین الاقوامی تنظیم ’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ روزینہ اسلام پر جس قانون کے تحت الزامات عائد کیے گئے ہیں اس کے تحت موت کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔

وزارتِ صحت کے ترجمان مدیح الاسلام پردھان کا کہنا تھا کہ روزینہ اسلام نے انتہائی اہم دستاویزات کی تصاویر لی تھیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اپنے ہمراہ بھی کچھ دستاویزات لے گئی تھیں۔ اس وقت ایک ایڈیشنل سیکریٹری اور پولیس اہلکار نے ان کو روکنے کی بھی کوشش کی تھی۔ بعد ازاں خواتین پولیس اہلکاروں کو طلب کیا گیا تھا۔

منگل کو روزینہ اسلام کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پولیس نے تفتیش کے لیے پانچ دن کے ریمانڈ کی درخواست کی تھی۔ جب کہ ان کے وکیل نے رہائی کی درخواست کی۔ البتہ عدالت نے دونوں درخواستیں مسترد کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک ان کو جیل بھیج دیا ہے۔

بنگلہ دیش میں صحافی تنظیموں اور بین الاقوامی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG