رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش میں انتخابات: عوامی لیگ اکثریت حاصل کرنے کے قریب


ابتدائی نتائج کے مطابق شیخ حسینہ کی عوامی لیگ کو 300 نشستوں کے ایوان میں 114 سیٹوں میں سبقت حاصل ہے جبکہ مخلف جماعت بی این پی صرف دو سیٹوں میں آگے ہے۔

بنگلادیش میں آج اتوار کے روز ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے ابتدائی نتائج کے مطابق موجودہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکمران جماعت عوامی لیگ کو واضح اکثریت حاصل ہونے کی توقع ہے۔ یوں شیخ حسینہ کیلئے تیسری مرتبہ ملک کی وزیر اعظم منتخب ہونے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

ابتدائی نتائج کے مطابق شیخ حسینہ کی عوامی لیگ کو 300 نشستوں کے ایوان میں 114 سیٹوں میں سبقت حاصل ہے جبکہ مخلف جماعت بی این پی صرف دو سیٹوں میں آگے ہے۔

تاہم حذب مخالف کی کلیدی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے دھاندلی کے الزامات لگاتے ہوئے انتخابی نتائج کو مسترد کر دیا ہے اور دوبارہ انتخاب کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ملک کے انتخابی کمشن نے کہا ہے کہ وہ دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے۔ ملک کے جنوب مشرقی علاقے میں ایک صحافی سمیت متعدد افراد کو ووٹ دینے سے روک دیا گیا یا پھر اُنہیں کہا گیا کہ اُن کا ووٹ پہلے ہی کاسٹ کیا جا چکا ہے۔

ان انتخابات میں بنگلہ دیش کے مختلف علاقوں میں کشیدگی اور سیاسی تناؤ کے سبب کم سے کم 17 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جبکہ کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

خبر رساں اداروں کے مطابق حکومت نے مخالفوں کو کنٹرول کرنے کے لئے ناصرف انٹرنیٹ سروس بند کررکھی بلکہ ایک اہم ٹی وی چینل ’ جمونا ٹی وی ‘کی نشریات پر بھی پابندی لگادی ۔ حکومت کی جانب سے مخالف سیاسی کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی بھی اطلاعات زیر گردش رہیں۔

تشدد کو روکنے کے سیکورٹی فورسز کے دستے
تشدد کو روکنے کے سیکورٹی فورسز کے دستے

پرتشدد کارروائیوں میں مرنے والوں کا تعلق زیادہ تر مخالف سیاسی جماعتوں سے ہے ۔ تشدد کی وجہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے حکومت پر دھاندلی کے الزام بتائے جارہے ہیں۔

انتخابات میں حکمراں جماعت کی فتح ہونے کی صورت میں شیخ حسینہ واجد مسلسل تیسری مدت کے لئے وزیر اعظم بنیں گی ۔ اس وقت بھی وہی برسر اقتدار ہیں ۔

ان کی مخالف اپوزیشن رہنما خالدہ ضیاء ہیں جو ناصرف بیمار ہیں بلکہ زیر حراست بھی ہیں۔ ان پر بدعنوانی کے الزامات ہیں جبکہ پارٹی کی قیادت ان کے بیٹے کے پاس ہے جو جلا وطن ہیں۔

ڈھاکہ میں ایک خاتون ووٹ ڈالتے ہوئے
ڈھاکہ میں ایک خاتون ووٹ ڈالتے ہوئے

اتوار کو ہونے والے انتخابات اپنے مقررہ وقت سے ایک سال قبل ہورہے ہیں جس کی وجہ ملک میں جاری شدید عوامی رد احتجاج اور مظاہرے ہیں۔ عوامی رد عمل اور پرتشدد کارروائیوں کو کنٹرول کرنے کے لئے حکومت نے بڑے پیمانے پر سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

پارلیمان کی کل 300 نشستوں کے لئے تقریباً 10 کروڑ ووٹرز اتوار کی شام تک اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے ۔ اصل مقابلہ حکمراں جماعت عوامی لیگ اور اپوزیشن جماعت بنگلا دیش نیشنل پارٹی کے درمیان ہے ۔

خالدہ ضیا 1991 سے 1996 اور 2001 سے 2006 تک دو مرتبہ وزیر اعظم کے منصب پر فائز رہ چکی ہیں ۔ ان کے مقابلے میں حسینہ واجد 1996 سے 2001، 2009 سے 2014 اور 2014 سے تاحال وزارت عظمیٰ پربراجمان ہیں۔

XS
SM
MD
LG