رسائی کے لنکس

کوئٹہ کی تینوں لائبریریاں بند


واضح رہے کہ اس لائبریری کی بحالی کے لیے شیعہ ہزارہ برادری کے جوان گزشتہ چار ماہ سے علامتی بھوک ہڑتال بھی کر رہے ہیں۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں کتب کے مطالعہ کے لیے لائبریریوں کو فعال بنانے کے لیے صوبائی حکومت نے اقدامات شروع کر دیئے ہیں۔

صوبائی حکام کے مطابق کوئٹہ علمدار روڈ پر گزشتہ ایک عشرے سے زائد عر صے سے بند لائبریری کو دوبارہ کھولا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ اس لائبریری کی بحالی کے لیے شیعہ ہزارہ برادری کے جوان گزشتہ چار ماہ سے علامتی بھوک ہڑتال بھی کر رہے ہیں۔

بھوک ہڑتالی کیمپ ہزارگی زبان کے مصنفین اور پروگریسیو اکیڈیمک فورم کے صدر منتظم نسیم جاوید نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ لائیبری کو کھول نہیں دیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ احتجاجی کا مقصد حکومت کی توجہ اس جانب مبذول کرانا ہے کیونکہ ہزارہ برادری کے لوگوں پر گزشتہ پندرہ سالو ں میں ناقابل بیان مظالم ڈھائے گئے ہیں اور اب سیکورٹی کے ایک حصار میں ہمیں بند کردیا گیا ہے۔ "ہماری برادری کے لوگ دیگر زبانوں کے ادیبوں سے اور نہ وہ ہم سے مل سکتے ہیں اس لئے اس لائبریری کو فعال کر کے ہم آپس میں معاشرے کو درپیش مسائل پر بحث کے کچھ وقت بھی یہاں گزار سکیں گے۔"

​صوبائی حکومت نے شہر میں میوزیم بنانے کی بھی منظوری دی ہے، تاہم اس کے لیے رقم آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مختص کی جائے گی۔

حکومت بلوچستان شعبہ ثقافت کے سینئیر لائبریرین عمران جتک نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ 26 کر وڑ روپے کی خطیر رقم سے صوبائی حکومت نے علمدار روڈ پر گیارہ سال قبل ایک لائبریر ی قائم کی تھی، لیکن ان کے بقول لائبریر ی میں داخل ہونے کا راستہ بعض لوگوں نے بند کر دیا تھا۔

قدرتی وسائل سے مالامال اس صوبے کے دارالحکومت کوئٹہ کی آبادی غیر سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 30 لاکھ سے زیادہ ہے اتنی بڑی آبادی کے لیے شہر میں اس وقت صرف تین لائبریریاں ہیں۔

جن میں سے ایک قیام پاکستان سے قبل بنائی گئی تھی لیکن وہ بھی اب بند پڑی ہے۔

XS
SM
MD
LG