سپریم کورٹ نے ایودھیا تنازع کو حل کرنے کے لیے قائم کی گئی ثالثی کمیٹی کو دیے گئے وقت میں 15 اگست تک توسیع کر دی ہے۔ ایک ہندو فریق نرموہی اکھاڑہ جون تک وقت دینے کے حق میں تھا جب کہ مسلم فریق اگست تک توسیع پر تیار ہو گیا۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی قیادت میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے مختصر سماعت کے دوران کہا کہ اسے ثالثی کمیٹی کی رپورٹ مل گئی ہے۔
’کمیٹی نے اپنا کام مکمل کرنے کے لیے 15 اگست تک کا مزید وقت مانگا ہے۔ اگر کمیٹی نتائج کے سلسلے میں پرامید ہے تو اسے اور وقت دینے میں کوئی نقصان نہیں‘۔
بینچ نے کہا کہ یہ تنازع برسوں تک زیر التوا رہا۔ ہم اسے اور وقت کیوں نہ دیں۔
مذکورہ بینچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس ایس اے بوبڈے، ڈی وائی چندر چوڑ، اشوک بھوشن اور ایس عبد النذیر شامل ہیں۔
سماعت کے دوران مسلم فریقوں نے کہا کہ وہ مسئلے کے حل کے لیے تمام امکانات کو تلاش کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ایک ہندو فریق نرموہی اکھاڑہ نے، جس کا دعویٰ ہے کہ مبینہ رام مندر کی جگہ اس کی ملکیت ہے، کہا کہ 15 اگست تک وقت دینے کے بارے میں فریقوں کے درمیان کوئی متفقہ بات چیت نہیں ہوئی ہے۔
عدالت نے اس پر کہا کہ وہ کمیٹی کے کام سے مطمئن ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کمیٹی کو وقت دینے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ البتہ یو پی حکومت نے گواہوں کے بیانات کا، جو کہ ہندی میں تھے انگریزی میں جو ترجمہ کرایا ہے وہ بہت ناقص ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے اس معاملے کو عدالت میں اٹھایا جس پر عدالت نے کہا کہ جن پہلووں پر اعتراض ہو وہ 30 جون تک عدالت میں داخل کریں۔
یو پی حکومت نے چار ہزار صفحات کا ترجمہ کرایا ہے۔ اس تنازع سے متعلق دستاویزات کے کل صفحات 40 ہزار ہیں۔ جو کئی زبانوں میں ہیں۔
نرموہی اکھاڑہ کے ترجمان پربھات سنگھ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے عدالتی کارروائی پر اظہار اطمینان کیا۔ تاہم یہ بھی کہا کہ اگر صرف نرموہی اکھاڑہ اور مسلم فریق بیٹھ کر بات کریں تو یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔
ان کے مطابق اس میں سبھی فریقوں سے بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ دو ماہ سے تو ہم بات کر رہے ہیں مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے ایودھیا تنازع کے قابل قبول حل کے لیے 6 مارچ کو سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ایف ایم آئی کلیف اللہ کی قیادت میں ایک ثالثی کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں ہندو مذہبی رہنما شری روی شنکر اور ایک سینئر وکیل سری رام پانچو کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
کمیٹی نے 6 مئی کو اپنی عبوری رپورٹ پیش کر دی ہے۔
عدالت نے کمیٹی کی کارروائی کی میڈیا رپورٹنگ پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔