ایک آسٹریلوی شہری جس پر شبہ تھا کہ وہ شدت پسند گروہ داعش کے لیے جنگجو بھرتی کرنے کا کام کرتا تھا عراق میں امریکہ کی ایک فضائی کارروائی میں مارا گیا ہے۔
آسٹریلیا کے اٹارنی جنرل جارج برینڈس نے جمعرات کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ میلبورن سے تعلق رکھنے والا نیل پرکاش 29 اپریل کو موصل میں ایک فضائی حملے میں ہلاک ہوا۔
برینڈس نے کہا کہ نیل پرکاش دہشت گردوں کو بھرتی کرنے میں سرگرم تھا اور داعش کی پروپیگنڈا وڈیوز میں اکثر نظر آتا تھا اور اس پر آسٹریلیا میں دہشت گردی کے کئی منصوبوں میں ملوث ہونے کا شبہ تھا۔ برینڈس کا کہنا ہے کہ نیل پرکاش امریکہ کے خلاف بھی اپنے طور پر حملے کرنے کی حوصلہ افزائی کرتا تھا۔
جارج برینڈس نے کہا کہ ’’اگرچہ ہمیں اس خبر سے خوشی ہونی چاہیئے کیونکہ پرکاش ہمارے علم کے مطابق آسٹریلیا کا سب سے خطرناک شہری تھا مگر ہمیں لاپروا بھی نہیں ہونا چاہئیے کیونکہ یہ داعش کے خلاف جدوجہد کا اختتام نہیں ہے۔ ایسا نہیں کہ پرکاش مشرق وسطیٰ میں آسٹریلیا کا واحد خطرناک شہری تھا جو آسٹریلیا واپس آنے کی کوشش کر رہا تھا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ انہیں امریکہ کی طرف سے یہ اطلاع دی گئی ہے کہ آسٹریلیا کی ایک اور شہری شادی جابر خلیل محمد گزشتہ ماہ شام میں اپنے سوڈانی شوہر کے ہمراہ ایک فضائی کارروائی میں ہلاک ہوئی۔ ان دونوں پر داعش کے لیے جنگجو بھرتی کرنے کا الزام ہے۔
وہ 15 سالہ فرہاد جابر کی بہن تھی جس نے گزشتہ اکتوبر سڈنی میں ایک پولیس اہلکار کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ فرہاد بھی کچھ دیر بعد ہی پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گیا تھا۔
آسٹریلیا نے 2014 کے بعد سے وسیع پیمانے پر انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔ حکام نے ملک بھر میں انسداد دہشت گردی کے آپریشن کیے اور متعدد افراد کو ملک میں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی اور عراق اور شام میں داعش میں شمولیت اخیتار کرنے کے شبہے میں گرفتار کیا۔