رسائی کے لنکس

آسٹریلیا: غیر قانونی تارکین وطن کی آمد روکنے کی قانون سازی


آسٹریلیا آنے والے غیر قانونی تارکین وطن
آسٹریلیا آنے والے غیر قانونی تارکین وطن

اس ہفتے کے شروع میں گیلارڈ حکومت کے مقرر کردہ ایک ماہر نے کہا تھا کہ ساحلی علاقوں میں قائم کیے جانے والے مراکز سمندری راستے سے آسٹریلیا آنے والوں کی حوصلہ شکنی کرنا ہے

آسٹریلیا کے قانون سازوں نےپناہ کے درخواست گذاروں کے لیے جنوبی بحرالکائل کے دور افتادہ علاقوں میں جانچ پڑتال کے مراکز قائم کرنے کے قانون کی منظوری دے دی ہے۔ حکومت کا کہناہے کہ اس اقدام کامقصدشمالی سمندروں کے راستے لوگوں کی غیر قانونی آمد روکناہے۔

آسٹریلیا کے ایوان زیریں میں اس قانونی مسودے پر ووٹنگ ، دفاع کے سابق سربراہ کی قیادت میں قائم کردہ ماہرین کے ایک پینل کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہوئی۔ رپورٹ میں پاپوا نیوگنی اور نورومیں کیمپوں کے دوبارہ ا جرا کی سفارش کی گئی تھی، تاکہ سمندری راستوں کے ذریعے پناہ کے متلاشیوں کی مسلسل آمدکی حوصلہ شکنی کی جائے۔

ساحلی علاقوں میں اس طرح کے مراکز سابق قدامت پسند حکومت کے دور میں لگ بھگ ایک عشرے قبل قائم کیے گئے تھے۔ اور انہیں بحرالکاہل سے متعلق مسائل کے حل کا نام دیا گیا تھا۔
ان کیمپوں کا مقصد بڑے پیمانے پر لوگوں کی غیر قانونی آمد روکنا تھا۔

جزیرہ مینس میں پاپوا نیوگنی اور نورو کے بہت چھوٹے سے جزیرے پر واقع یہ کیمپ موجودہ لیبر پارٹی کی انتظامیہ نے 2008ء میں بند کردیے تھے۔

لیکن بڑھتے ہوئے سیاسی دباؤ اور انڈونیشیا اور سری لنکا سے کشتیوں کے ذریعے غیر قانونی تارکین وطن کی آمد میں مسلسل اضافے نے حکومت نے یہ کیمپ دوبارہ کھولنے پر مجبور کردیا۔
ایوان زیریں میں ووٹنگ سے قبل ہونے والے مباحثے میں حزب اختلاف کے راہنما ٹونی ایبٹ نے وزیر اعظم جولیا گیلاڈ پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے انہوں نے ساحلی علاقوں میں پراسسنگ سینٹر قائم کرنے میں بہت تاخیر کی ہے۔

ساحلی علاقوں میں پراسسنگ کیمپوں کے قیام کے ناقدین کا کہناہے کہ بے سہارا اور کمزور افراد کو جنوبی بحرالکاہل کے گرد آلود کیمپوں میں برسوں تک رہنے پر مجبور کرنا غیر انسانی ہے اور اس اقدام کی مذمت کی جانی چاہیے۔

ماضی میں نورو میں قائم مرکز میں زیر حراست افراد کیمپ میں سہولتوں کی عدم دستیابی اور طویل عرصے تک مرکز میں بند رکھنے کے خلاف بھوک ہڑتالیں ہوتی رہی ہیں۔

اس ہفتے کے شروع میں گیلارڈ حکومت کے مقرر کردہ ایک ماہر نے کہاتھا کہ ساحلی علاقوں میں قائم کیے جانے والے مراکز سمندری راستے سے ہر خطرے کو مول لے کر آسٹریلیا آنے والوں کی حوصلہ شکنی کرنا اور ان کی زندگیوں کا تحفظ ہے۔

پینل نے یہ سفارش بھی کی کہ آسٹریلیا کو بیرونی ملکوں سے پناہ گزین قبول کرنے کی سالانہ حد 13 ہزار سے بڑھا کر 20 ہزار تک کردینی چاہیے۔
XS
SM
MD
LG