آسٹریلوی جزیرے تسمانیہ کے ایک ساحل میں پھنس کر 380 وہیل مچھلیاں ہلاک ہو گئی ہیں جب کہ اب بھی درجنوں وہیلز پھنسی ہوئی ہیں۔
تسمانیہ کے مغربی ساحل پر 460 وہیل مچھلیوں کا ایک گروہ ساحل پر کم گہرے پانیوں میں پھنس گیا تھا۔
تسمانیہ کے 'پارکس اینڈ وائلڈ لائف' کے سروس منیجر نک ڈیکا نے 380 وہیلز کے مرنے کی تصدیق کی ہے۔
ان کا کہنا تھا اچھی خبر یہ ہے کہ 50 وہیلز کو بچا لیا گیا ہے جب کہ 30 کے لگ بھگ وہیلز تاحال ساحل پر پھنسی ہوئی ہیں۔
یہ وہیلز پیر کو قدرے ناہموار اور کم آبادی والے ساحل پر پھنسی ہوئی ملی تھیں اور انہیں بچانے کے لیے بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی تھیں۔
تسمانیہ کی تاریخ میں ساحل پر پھنس کر مرنے والی وہیل مچھلیوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔
امدادی کارروائیوں میں ماہرین، رضا کاروں اور مقامی مچھلیوں کے فارم کے ورکرز پر مشتمل 60 افراد حصہ لے رہے ہیں۔
ریسکیو ورکرز نے کشتیوں کی مدد سے شدید سردی میں کام جاری رکھا۔ رسیوں کی مدد سے دیو ہیکل وہیلز کو گہرے پانیوں کی طرف دھکیلنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
نک ڈیکا کا کہنا تھا کہ یہ بہت مشکل اور صبر آزما ریسکیو آپریشن ہے۔ رضا کار شدید سرد موسم میں کام کر رہے ہیں۔
یہ وہیل مچھلیاں 10 کلومیٹر طویل ساحل پر پھنسی ہوئی تھیں۔ حکام نے اب تلاش کا کام وسیع کر دیا ہے۔
کچھ وہیل مچھلیاں جنہیں بچایا گیا تھا وہ منگل کو دوبارہ پھنس گئی تھیں۔ وہیل مچھلیوں کے رویوں کے ماہرین نے پہلے ہی اس خدشے کا اظہار کیا تھا۔ نک ڈیکا کا خیال ہے کہ جو مچھلیاں گہرے سمندر میں واپس چلی گئی ہیں وہ بچ سکتی ہیں۔
انہوں نے رپورٹرز کو بتایا کہ ’’خوش خبری یہ ہے کہ جن مچھلیوں کو ہم نے بچایا تھا ان میں سے بیشتر گہرے پانیوں میں موجود ہیں اور تیر رہی ہیں۔‘‘
وہیل مچھلیوں کے ساحل پر پھنس جانے کی وجوہات ابھی تک معلوم نہیں ہو سکیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ مچھلیاں ساحل کے پاس خوراک حاصل کر رہی تھیں اور کسی وجہ سے ساحل پر پھنس گئیں۔
تسمانیہ کے محکمہ ماحولیات کے میرین بائیولوجسٹ کرس کارلسن کا کہنا ہے کہ یہ ایک فطری واقعہ ہے اور جنوبی آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ساحلوں پر ایسے واقعات پہلے بھی ہوتے رہے ہیں۔