امریکہ کی وسطی ریاست میزوری کی ایک جھیل میں سیاحوں سے بھری کشتی ڈوبنے سے ایک درجن سے زیادہ سیاح ہلاک ہو گئ۔ سی این این چینل نے اپنی تازہ رپورٹ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 17 بتائی ہے۔ اس سے قبل خبروں میں یہ تعداد 13 بتائی جا رہی تھی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹ میں اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں اور دوستوں سے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
حکام کے مطابق حادثہ میزوری کے معروف سیاحتی شہر برینسن میں واقع 'ٹیبل راک' نامی جھیل میں جمعرات کی شب پیش آیا۔ ہلاک ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔
یہ علاقہ اسٹون کاؤنٹی میں واقع ہے جہاں کے شیرف ڈگ ریڈر نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ کشتی پر سوار پانچ افراد کا تاحال سراغ نہیں ملا ہے جب کہ سات افراد کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
مقامی اسپتال کے ترجمان کے مطابق اسپتال لائے جانے والوں میں سے دو کی حالت تشویش ناک ہے۔
شیرف نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ڈوبنے والی کشتی 'ڈک بوٹ' تھی اور قوی امکان ہے کہ کشتی موسم کی خرابی کے باعث حادثے کا شکار ہوئی۔
حادثے کے وقت اسی کمپنی کی ایک اور کشتی بھی سیاحوں کو جھیل کی سیر کرا رہی تھی جو بحفاظت ساحل پر واپس پہنچنے میں کامیاب رہی۔
ریاست میزوری کے علاقے اسپرنگ فیلڈ میں تعینات امریکہ کی نیشنل ویدر سروس سے منسلک ماہرِ موسمیات اسٹیو لنڈن برگ نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ان کے ادارے نے جمعرات کی شام برینسن کے علاقے میں شدید طوفان کی پیش گوئی کی تھی جس کے دوران ہواؤں کی رفتار 60 میل فی گھنٹہ تک ریکارڈ کی گئی۔
علاقہ پولیس کے مطابق حادثے کے بعد بوٹ کمپنی کی حفاظت پر تعینات ایک پولیس اہلکار نے فوری کارروائی کرکے کشتی پر سوار کئی افراد کو ڈوبنے سے بچایا۔
حادثے کے بعد کئی اداروں کے غوطہ خور علاقے میں پہنچ گئے تھے جنہوں نے ڈوبنے والے افراد کو تلاش کرنے میں مقامی حکام کی مدد کی۔
لیکن پولیس شیرف کے مطابق رات کا اندھیرا پھیلنے کے بعد مزید لاشوں کی تلاش کا کام روک دیا گیا ہے۔
امریکہ میں ڈک بوٹس ان کشتیوں کو کہا جاتا ہے جو پانی میں تیرنے کے ساتھ ساتھ خشکی پر بھی چل سکتی ہیں۔ ابتداً یہ کشتیاں امریکی فوج نے جنگِ عظیم دوم میں فوجی دستوں اور ساز و سامان کی نقل و حرکت کے لیے استعمال کی تھیں لیکن بعد ازاں ان کشتیوں میں مناسب تبدیلیاں کرکے انہیں سیاحتی مقامات پر سیر و تفریح کے لیے استعمال کیا جانے لگا۔
یہ کشتیاں امریکہ کے کئی شہروں میں چلتی ہیں اور انہیں ماضی میں بھی کئی حادثات پیش آچکے ہیں۔