رسائی کے لنکس

لیبیا کے قریب کشتی ڈوبنے سے کم از کم 73 تارکین وطن ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

تارکین وطن سے متعلق بین الاقوامی ادارے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن نے اپنے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بدھ کو پوسٹ کی جانے والی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ لیبیا کے ساحل کے قریب منگل کو ایک بحری جہاز ڈوبنے سے کم ازکم 73 تارکین وطن لاپتہ ہو گئے ہیں جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

تارکین وطن کے عالمی ادارے نے مزید کہا ہے کہ بحری جہاز میں تقریباً 80 لوگ سوار تھے، جن میں سے سات اپنی جان بچا کر کشتی کے ذریعے ساحل تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔

ہلاک ہونے والے افراد مبینہ طو پر طرابلس کے مشرق میں واقع قصر الکیار سے روانہ ہو کر یورپ جا رہے تھے۔

عالمی ادارے نے مزید بتایا ہے کہ لیبییا کی ریڈ کریسنٹ تنظیم اور مقامی پولیس نے سمندر سے اس وقت تک 11 نعشیں نکال لی ہیں جب کہ زندہ بچ جانے والے ساتوں افراد اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

لیبیا براعظم افریقہ کے صحرائی ملکوں اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے ان تارکین وطن کے لیے ایک اہم مقام بن چکا ہے بحیرہ روم کے پر خطر سمندری راستے سے یورپ پہنچنے کی کوشش کر تے ہیں۔

دنیا میں انسانی نقل مکانی پر کام کرنے والےاقوام متحدہ کے ادارے نے گزشتہ سال کے آخر میں جاری کی جانے والی اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ سن 2014 سے اب تک بہتر زندگی کی تلاش میں نکلنے والے تارکین وطن میں سے 50 ہزار لوگ پر خطر سفری راستوں میں اپنی جانیں کھو بیٹھے ہیں۔

لاپتہ ہونے والے تارکین وطن پر تحقیق کرنے والے منصوبے‘ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مسنگ مائیگرنٹس پروجیکٹ‘ نے انسانی جانوں کے ضیاع کے اس المناک سنگِ میل کی تصدیق اپنی ایک نئی رپورٹ میں کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے پر تارکین وطن کے اپنے آبائی ممالک، دوران سفر ٹرانزٹ یا ان کی آمد کے ممالک کی جانب سے بہت کم کارروائی کی گئی۔

تحقیق کی شریک مصنف جولیا بلیک نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب ہر سال نقل مکانی کے راستوں پر ہزاروں اموات کو دستاویزی شکل دی جاتی ہے، ان سانحات کے انسداد اور ان کو حل کرنے کے لیے بہت کم اقدامات کیے گئے ہیں۔

لاپتہ تارکین وطن پراجیکٹ کے مطالعہ میں زندگی سے ہاتھ دھونے والے 30 ہزار سے زیادہ لوگوں کی قومیت کے بار ے میں کوئی علم نہیں ہے۔ یعنی ہجرت کے راستوں پرہلاک والوں میں سے 60 فیصد سے زیادہ نامعلوم ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سن 2014 سے اب تک ہونے والی 50 ہزار اموات میں سے نصف سے زیادہ یورپ جانے والے راستوں میں ہوئیں۔ بحیرہ روم کے سفر میں 25 ہزار سے زیادہ تارکین وطن مارے گئے۔

سولہ ہزار سے زیادہ مہاجرین یورپی سمندری راستوں میں لاپتا ہوئے جن کی باقیات کبھی بھی نہیں مل سکیں۔

( اس خبر کے لیے کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)

XS
SM
MD
LG