رسائی کے لنکس

پیپلز پارٹی آرمی ایکٹ بل میں ترامیم پیش کرے گی، بلاول بھٹو


پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمیں بلاول بھٹو زرداری حکمران پارٹی تحریک انصاف کے وفد سے ملاقات کر رہے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمیں بلاول بھٹو زرداری حکمران پارٹی تحریک انصاف کے وفد سے ملاقات کر رہے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے حکومت کی جانب سے پیش کردہ آرمی ایکٹ کے مسودے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے من و عن قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی اس بارے میں حکومتی بل میں بعض ترامیم پیش کرے گی۔

کراچی میں پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی صدارت میں سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کے حکومتی مسودے پر دیگر اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت سے آئینی ترامیم پیش کی جائیں گی جس پر ان جماعتوں کی رائے حاصل کرنے کے لئے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ جب کہ حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس قانون سے متعلق رولز اینڈ ریگولیشنز کو بھی منظر عام پر لائے اور پارلیمان کی قائمہ کمیٹیوں میں پیش کرے۔

اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیئرمین سینیٹ اور پیپلز پارٹی کے رہنما میاں رضا ربانی نے کہا کہ حکومت کے پیش کردہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل سپریم کورٹ کے فیصلے کے برخلاف ہے اور پیپلز پارٹی کو اس پر خدشات ہیں۔ پیپلز پارٹی کو تشویش ہے کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے مسودے میں شامل ترامیم سپریم کورٹ کے فیصلے پر پوری نہیں اترتیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے جو خدّوخال فیصلے میں طے کر کے دئیے تھے، حکومتی مسودہ قانون اس کے تحت نہیں بنایا گیا۔

رضا ربانی نے حکومتی مسودے کو ادھوری کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ چونکہ آرمی ایکٹ 1952 ایک پبلک ڈاکومنٹ ہے اسی لئے اس سے متعلق قوانین جو آرمی چیف اور فوج میں دیگر اہم تقرریوں کے بارے میں ہیں، وہ بھی خفیہ دستاویزات نہیں ہو سکتیں، اس لئے ان قوانین کو بھی منظر عام پر لایا جائے۔ تاکہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیاں ان کا بغور جائزہ لے سکیں۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی اجلاس میں مسودے پر غور کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ آرمی ایکٹ کی ترامیم کو اسٹینڈنگ کمیٹی کے حوالے کیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے ان ترامیم کی مکمل تفصیلات بتانے سے گریز کیا کہ آیا وہ کس قسم کی ترامیم ہیں جو پیپلز پارٹی تجویز کرنا چاہتی ہے۔

رضا ربانی نے بتایا کہ پیپلزپارٹی نے آرمی ایکٹ کا مزید جائزہ لینے اور اس میں ترامیم پیش کرنے کے لئے پارٹی رہنما نیئر بخاری کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی ہے۔

پیپلز پارٹی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر ان کی جماعت مثبت اور پارلیمانی طریقہ کار کے تحت آگے بڑھنا چاہتی ہے۔ حکومت یہ چاہتی تھی کہ گزشتہ ہفتے ہی یہ بل دونوں ایوانوں سے منظور کرا لئے جائیں لیکن پیپلز پارٹی نے ان ترامیم سے متعلق حکومت کو آئینی طریقہ کار اپنانے پر مجبور کیا۔

رضاربانی کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی قیادت اس مقصد کے لئے دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی رابطے کرے گی۔

پیپلزپارٹی نے شکایت کی ہے کہ مسلم لیگ نواز نے اس سے مشاورت کیے بغیر ترمیمی بل کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کر دیا تھا۔

ادھر مسلم لیگ نواز نے غیر مشروط حمایت کے اعلان پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل آنے کے بعد کہا ہے کہ اس بل کے سلسلے میں وہ پارلیمانی قواعد و ضوابط پر زور دے گی اور جلد بازی میں بل کو پاس کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG