مہاراشٹر کے یوتمال میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا ہے کہ ”میری حکومت نے عالمی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنے کے لیے سفارتی کوششیں شروع کر دی ہیں“
نئی دہلی میں وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے طلب کردہ کل جماعتی اجلاس میں ایک قرارداد منظور کرکے پلوامہ حملے اور تمام قسم کی دہشت گردی اور مبینہ طور پر اسے سرحد پار سے ملنے والی حمایت کی مذمت کی گئی۔
قرارداد میں پاکستان کا نام تو نہیں لیا گیا، لیکن اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ”بھارت ایک عرصے سے دہشت گردی کا شکار ہے، جس کی اُس پار کی طاقتیں حوصلہ افزائی کرتی ہیں“۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ''ہم بھارت کے اتحاد و یکجہتی کے تحفظ کے لیے دہشت گردی مخالف جنگ میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سیاسی جماعتوں نے اس سلسلے میں حکومت کے اقدامات کی حمایت کا اعلان کیا''۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بار پھر سخت لہجے میں پلوامہ خود کش حملے کی مذمت کی اور اس کے ذمے داروں کے خلاف کارروائی کا اعادہ کیا۔ انھوں نے یہ بات دوہرائی کہ ”کارروائی کرنے کے لیے سیکورٹی فورسز کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔ پلوامہ کے ذمے داروں کو سزا کیسے دی جائے گی، کہاں دی جائے گی، کب دی جائے گی، کون دے گا اور کیسی سزا دے گا اس کا فیصلہ سیکورٹی فورسز کریں گی“۔
انھوں نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہا کہ ”ایک ایسا ملک جو بھارت کی تقسیم کے بعد وجود میں آیا، جس کے یہاں دہشت گردی کو پناہ دی جاتی ہے اور جو آج دیوالیہ ہونے کے دہانے پر کھڑا ہے وہ دہشت گردی کا دوسرا نام بن گیا ہے“۔
مودی نے یہ بھی کہا کہ ”میری حکومت نے عالمی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنے کے لیے سفارتی کوششیں شروع کر دی ہیں“۔
وہ مہاراشٹر کے یوتمال میں ایک ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔
دریں اثنا بھارت اور امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیروں نے جمعہ کی شام کو ٹیلی فون پر بات کی۔ نئی دہلی میں وزارت خارجہ نے بتایا کہ اجیت ڈوبھال اور جان بولٹن نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت پاکستان کو ذمے دار بنانے اور جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کے لیے تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
جان بولٹن نے ڈوبھال کو بتایا کہ امریکہ بھارت کے حق خود حفاظت کی حمایت کرتا ہے۔ دونوں نے اس بات کو یقینی بنانے کا عزم کیا کہ پاکستان میں جیش محمد اور دیگر دہشت گرد گروپوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ ہو۔
ادھر بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستان کے خارجہ سکریٹری کے اس بیان کو مسترد کر دیا کہ پاکستان پلوامہ حملے میں شامل نہیں ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ”جیش محمد نے حملے کی ذمے داری قبول کی ہے۔ یہ گروپ اور اس کی قیادت پاکستان میں ہے۔ لشکر طیبہ اور دیگر گروپوں نے جو کہ پاکستان میں ہیں، حملے کا خیر مقدم کیا ہے۔ لہٰذا، پاکستان یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ وہ ان گروپوں کی موجودگی اور سرگرمیوں سے لا علم ہے“۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ”پاکستان پر الزام لگانا بہت آسان ہے۔ ہم اپنے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ ہم نہ تو تشدد کے راستے پر چلتے ہیں اور نہ ہی یہ ہمارے ارادوں کا حصہ ہے“۔
انھوں نے بھارت سے اپیل کی کہ وہ اگر خطے میں امن و استحکام چاہتا ہے تو انتخابات پر توجہ دے اور زیادہ ذمہ داری سے کام لے۔