بھارتی کشمیر کے گرمائی صدر مقام سری نگر کے مضافات میں واقع لیتہ پورہ میں وفاقی پولیس فورس سی آر پی ایف کے ایک قافلے پر جمعرات کی سہ پہر کو ہونے والے ایک خود کُش حملے میں کم سے کم 40 اہل کار ہلاک اور ایک درجن سے زیادہ زخمی ہو گئے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ ایک عسکریت پسند نے باردوی مواد سے بھری اپنی موٹر کار کو سی آر پی ایف کے قافلے میں شامل ایک بس سے ٹکرا دیا جس سے ایک زور دار دھماکے سے بس مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
بس میں 50 سے زیادہ اہل کار سوار تھے۔ ان میں سے 8 موقع ہی پر ہلاک ہو گئے۔ 40 کے قریب زخمی اہل کاروں کو سری نگر کی بادامی باغ چھاؤنی میں واقع فوجی اسپتال پہنچایا گیا جہاں مزید 32 اہل کار زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسے۔
سرکاری طور پر ابھی 28 اہل کاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔
اس خود کُش حملے کا واحد حملہ آور بھی مارا گیا۔
اسپتال ذرائع کے مطابق مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ زخمی اہل کاروں میں سے کئی ایک کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔
سی آر پی ایف کا یہ کانوائے ریاست کے سرمائی صدر مقام جموں سے سرینگر کی طرف جا رہا تھا۔
حملے کی ذمہ داری کالعدم عسکری تنظیم جیشِ محمد نے قبول کی ہے۔ جیش محمد کو بھارتی حکومت ریاست اور ریاست کے باہر ماضی میں کئے گئے متعدد حملوں کے لئے ذمہ دار ٹھراتی ہے، جن میں 13 دسمبر 2001 کو نئی دہلی میں پارلیمنٹ ہاؤس پر کیا جانے والا حملہ بھی شامل ہے۔
اقوامِ متحدہ، امریکہ اور بھارت جیشِ محمد کو ایک دہشت گرد گروپ قرار دیے چکے ہیں۔
جمعرات کو بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں خودکش حملے کے فورا" بعد ایک شخص نے جیش محمد کا ترجمان ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اپنا نام محمد حسن بتایا، ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کو فون پر بتایا کہ یہ ایک 'فدائین حملہ" تھا جسے گروپ کے ایک مقامی کشمیری "کمانڈو" عادل احمد عرف وقاس نے انجام دیا۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ حملے میں سی آر پی ایف کی کئی گاڑیاں تباہ ہو گئیں اور ان میں سوار درجنوں اہل کار ہلاک اور زخمی ہو گئے۔
سی آر پی ایف کے انسپکٹر جنرل (آپریشنز) ذوالفقار حسن نے بتایا کہ کانوائے میں 70 گاڑیاں شامل تھیں اور ان میں سے ایک گاڑی حملے کی زد میں آئی۔
سی آر پی ایف کے ڈائرکٹر جنرل آر آر بٹھناگر کا کہنا ہے کہ " کانوائے میں شامل 70 گاڑیوں میں ڈھائی ہزار کے قریب اہل کار سوار تھے"۔
بھارتی حکومت اور ملک کی مختلف سیاسی تنظیموں نے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ بھارتی کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے اسے "دہشت گردی کی بدترین کارروائی" قرار دیتے ہوئے کہا، "وہ عناصر جو ریاست میں جاری شورش کے لئے ذمہ دار ہیں مایوسی کا شکار ہو گئے ہیں۔ انہوں نے اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے لئے بدحواسی میں یہ حرکت کی ہے"۔
انہوں نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حملے کی ذمہ داری جیشِ محمد نے قبول کی ہے جس سے، بقول ان کے، یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی سرحد پار (پاکستان) سے رہنمائی کی گئی ہے۔
گورنر نے مزید کہا۔"اس طرح کی کارروائیوں سے حفاظتی دستوں اور عوام کے حوصلوں کو پست نہیں کیا جا سکتا۔ ہم معاندانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کا خاتمہ کر کے ہی رہیں گے"۔
بھارت کے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے گورنر ملک اور سی آر پی ایف کے سربراہ بٹھناگر کے ساتھ فون پر رابطہ کر کے واقعے کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔
وزیرِ اعظم نریندر مودی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا " پُلوامہ میں سی آر پی ایف اہل کاروں پر حملہ ایک گھناؤنی کارروائی ہے۔ میں اس بزدلانہ حملے کی سختی کے ساتھ مذمت کرتا ہوں۔ ہمارے بہادر سیکورٹی اہل کاروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ پوری قوم اپنی جانیں قربان کرنے والوں کے خاندانوں کے ساتھ ہے۔ میں زخمیوں کے فوری صحت یابی کی دعا کرتا ہوں"۔