امریکہ میں نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہرے تیسرے روز بھی جاری ہیں پورٹ لینڈ سے شکاگو اور نیویارک سمیت مختلف علاقوں میں لوگوں جمعہ کو علی الصبح سڑکوں پر مارچ کرتے نظر آئے۔
ریاست اوریگن کے علاقے پورٹ لینڈ میں پرتشدد صورت اختیار کرنے والے مظاہروں کے دوران پولیس نے متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا۔
پولیس نے جمعرات کو دیر گئے ہونے والے مظاہروں کو فساد قرار دیتے ہوئے کہا کہ مظاہروں کے لیے مختص جگہ پر واپس نہ جانے والوں کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
تقریباً چار ہزار کے لگ بھگ لوگ مختلف سڑکوں پر نکل ائے اور مظاہرہ کرتے ہوئے یہ نعرہ بلند کرتے رہے "ہم نو منتخب صدر کو مسترد کرتے ہیں۔"
ادھر کولوراڈو میں مظاہرین نے کچھ دیر کے لیے بین الریاستی شاہراہ کو کچھ دیر کے لیے بلاک کر دیا۔
یہاں سیکڑوں افراد ڈینور کی طرف مارچ کرتے نظر آئے جنہوں نے ٹرمپ مخالف پوسٹرز اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔
پولیس نے ٹوئٹر پر بتایا کہ مظاہرین شاہراہ تک پہنچ گئے جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی میں خلل آیا ہے لیکن شاہراہ کو ڈیڑھ گھنٹے بعد آمدورفت کے لیے بحال کر دیا گیا۔
پورٹ لینڈ میں پولیس کا کہنا تھا کہ انھیں متعدد فسادیوں کا سامنا ہے جو کہ نہ صرف رہائیشوں سے بدتمیزی کر رہے ہیں بلکہ بعض مقامات پر انھوں نے گھروں اور کاروباری مراکز میں گھسنے کی کوشش بھی کی۔
ایک وڈیو میں دکھایا گیا کہ ایک خاتون مظاہرین کو اپنے علاقے سے نکلنے پر مجبور کرنے کے لیے ان پر کپڑے دھونے والا پاؤڈر پھینک رہی ہیں۔
شکاگو میں بھی ٹرمپ ٹاور کے سامنے مظاہرین کی ایک بڑی تعداد موجود رہی اور نومنتخب صدر کے خلاف نعرے بازی کرتی رہے۔
فلاڈیلفیا میں سٹی ہال کے قریب بھی سیکڑوں افراد ٹرمپ مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے مظاہرے میں شریک رہے۔
سان فرانسسکو میں بھی خاص طور پر ہسپانوی اور سیاہ فام امریکی طلبا کی ایک بڑی تعداد نو منتخب صدر کے خلاف احتجاج میں مصروف نظر آئی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ "یہ ایک کامیاب اور آزادانہ انتخاب تھا۔ لیکن اب پیشہ ور مظاہرین جنہیں میڈیا اکسا رہا ہے، مظاہرے کر رہے ہیں۔ یہ غیر منصفانہ بات ہے۔"