رسائی کے لنکس

'خلا میں امریکی مفادات کو روس اور چین سے خطرہ ہے'


امریکی ایئر فورس کی طرف سے زمین کے مدار میں بھیجا جانے والا تجرباتی خلائی جہاز ایکس 37 بی۔
امریکی ایئر فورس کی طرف سے زمین کے مدار میں بھیجا جانے والا تجرباتی خلائی جہاز ایکس 37 بی۔

امریکہ میں قائم کی جانے والی نئی خلائی فوج کے سربراہ نے کہا ہےکہ خلا میں موجود امریکی تنصیبات اور مفادات کو روس کی جانب سے بڑھتے ہوئے سنگین خطرات کا سامنا ہے۔

جنرل جان ریمنڈ نے بدھ کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ امریکہ نے خلائی فورس اس لیے قائم کی ہے کیونکہ خلا میں ہماری کامیابیوں کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں اور ان کی اہمیت گھٹ گئی ہے۔ اس لیے ضرورت اس بات کی تھی کہ ہم اپنی خلائی صلاحیتوں میں تیزی لائیں، خطرات کے مقابلے کی اپنی مہارتیں بہتر بنائیں اور اس سلسلے کے اخراجات میں کفایت کریں۔

ہر آنے والے دن کے ساتھ دنیا کے لیے خلا کی اہمیت بڑھ رہی ہے۔ چاہے وہ راستوں اور جگہوں کی نشاندہی ہو یا بینکاری یا انجنیئرنگ، سائنس یا کوئی اور شعبہ ہو، یا اس کا تعلق کسی فوجی مشن کے میزائل اور انٹیلی جینس اکھٹی کرنے سے ہو۔

امریکی خلائی فوج کے سربراہ نے نامہ نگاروں کو یہ نہیں بتایا کہ اس فوج کے قیام کے بعد سے انہوں نے اپنے کیا اہداف مقرر کیے ہیں اور وہ کس سمت آگے بڑھ رہے ہیں۔

امریکی خلائی فوج کے سربراہ نے خلائی فوجی مہمات کے سلسلے میں پیرو کے ساتھ شراکت داری کو سراہتے ہوئے کہا کہ حالیہ مہینوں میں پیرو، امریکی قیادت میں قائم نیٹ ورک میں شامل ہونے والا ایک نیا ملک ہے، جو اب اس نیٹ ورک میں موجود معلومات کا تبادلہ کر سکے گا۔

جنرل ریمنڈ نے بتایا کہ امریکہ خلا میں روس اور چین کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں پر نظر رکھے ہوئے ہے، کیونکہ ان کی جانب سے ہر پیش رفت ہمارے لیے خطرے کا باعث بن سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس اور چین نے حالیہ عرصے میں خلا پر اپنی توجہ میں اضافہ کر دیا ہے۔ وہ نئی ٹیکنالوجی اور ہتھیار تیار کر رہے ہیں، جو ہمارے سیٹلائٹس کے نظاموں میں خلل ڈال سکتے ہیں یا انہیں تباہ کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خلا میں فوج کے بڑھتے ہوئے عمل دخل سے اب خلا بھی ایک جنگی علاقہ بن چکا ہے، جس کے لیے ہمیں تیار رہنے کی ضرورت ہے۔

جنرل ریمنڈ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ روس نے حالیہ ہفتوں میں سیٹلائٹ کو تباہ کرنے والی ٹیکنالوجی کا تجربہ کیا ہے جس سے خلا میں موجود ہماری تنصیبات خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ اس نے ایک امریکی جاسوس سیٹلائٹ کا پیچھا کرنے والے میزائل کا بھی تجربہ کیا ہے۔ یہ کارروائی ایک طرح سے خلائی جنگ کے دائرے میں آتی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شمالی کوریا اور ایران بھی اپنی خلائی مہمات میں پیش رفت کر رہے ہیں۔ اگرچہ ان کی مہارتیں روس اور چین کے مقابلے میں کم ہیں، لیکن وہ بھی امریکی مفادات کے لیے خطرہ ہیں۔

XS
SM
MD
LG