امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز ایک بل پر دستخط کر کے اسے قانون کی شکل دے دی، جس کے تحت اسپیس فورس تشکیل دی جائے گی جب کہ زچگی اور نومولود بچے کی ابتدائی دیکھ بھال کے لیے وفاقی ملازمین کو 12 ہفتے کی معاوضے کے ساتھ چھٹی کی سہولت کی منظوری دی گئی۔
ری پبلیکن اکثریت والی سینیٹ نے منگل کے روز 738 ارب ڈالر مالیت کا دفاعی پالیسی سے متعلق بل منظور کیا تھا، جب کہ ڈیموکریٹک پارٹی کی اکثریت والے ایوان نمائندگان نے اس اقدام کی گذشتہ ہفتے منظوری دی تھی۔
قانون سازی کے بعد ٹرمپ کی تجویز کردہ اسپیس فورس کو تشکیل دینے کے لیے درکار فنڈ فراہم ہو جائیں گے، جسے امریکی فوج کی چھٹی برانچ کے طور پر استوار کیا جائے گا، جب کہ ڈیموکریٹس کی جانب سے 'پیرنٹل لیو' کی تجویز کے لیے رقوم مختص کی جائیں گی، جس کے تحت 20 لاکھ وفاقی کارکنان کے لیے امریکی تاریخ میں پہلی بار معاوضے کے ساتھ 12 ہفتے کی چھٹی میسر آئے گی۔
ساٹھ برس کی کاوش کے بعد اسپیس فورس کو امریکی فوج کی ایک نئی شاخ کے طور پر ترتیب دیا جائے گا۔
یو ایس اسپیس کمانڈ اور ایئر فورس اسپیس کمانڈ کے سربراہ، جنرل جان جے ریمنڈ نے نئی فوجی برانچ کو ''قومی اعتبار سے انتہائی اہم'' قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ''خلا میں امریکی قیادت کا ان دنوں عالمی سطح پر چرچا عام ہے۔ اس کے متعلق کوئی ابہام نہ رہے۔ آج خلا میں امریکہ دنیا کی بہترین فورس کا جھنڈا گاڑ چکا ہے۔ اور اس وقت بھی ہم پہلے سے کہیں بہتر ہیں''۔
ریمنڈ نے کہا کہ اسپیس فورس سے متعلق کئی سوالات باقی ہیں، جن میں یہ معاملہ بھی شامل ہے کہ اس کے اہل کاروں کو کیا نام دیا جائےگا اور ان کی وردی کس طرح کی ہو گی۔ یہ بات ہماری قوم کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔
بقول ان کے ''یہ بہت ہی اہم معاملہ ہے جس پر درست انداز سے عمل درآمد کیا جائے گا۔ وردی، فوجی 'پیچ' (نقش)۔ گیت طے کرنا۔ جو سب کچھ ہماری سروس کے ضوابط و اقدار سے مطابقت رکھتا ہو۔ اس لیے، ہم کسی جلد بازی سے کام نہیں لیں گے''۔
اسپس فورس میں تقریباً 16000 فوجی اور سویلین اہل کار شامل ہوں گے۔ اس میں 2500 فوجی آپریٹرز بھی شامل ہوں گے، جو دراصل فوجی اہل کار ہی ہوں گے جو خلا سے متعلق مخصوص ذمہ داریاں نبھائیں گے؛ جب کہ 6200 اضافی اہل کار اور تقریباً 3400 سویلین اس کا حصہ ہوں گے۔
اسپس فورس کا کام انجام دینے پر امریکی ایئر فورس کے متعدد موجودہ اڈوں کے لیے نیا نام تجویز کیا جائے گا۔ اس فہرست میں پیٹرسن ایئر فورس بیس، شرائیور ایئر فورس بیس، بکلے ایئر فورس بیس، پیٹرک ایئر فورس بیس اور وینڈنبرگ ایئر فورس بیس شامل ہوں گے۔
اس نئی فوجی فورس کا مشن موجودہ قومی دفاعی حکمت عملی کے مطابق ہو گا، جس میں چین اور روس چوٹی کے حریف ملک شمار ہوتے ہیں۔ خلا میں ان کی فوج نہیں ہے، لیکن ان کے سیٹلائٹ خلا میں کام کر رہے ہیں، اور وہ خلا میں موجود اثاثوں کو امریکہ کے خلاف استعمال کر سکتے ہیں۔