صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے پر کہ امریکہ اپنے تجارتي شراکت داروں سے درآمد کیے جانے والے اسٹیل اور المونیم پر محصولات عائد کرے گا، جن میں یورپی یونین بھی شامل ہے، فوری اور تندو تیز رد عمل دیکھنے میں آیا ہے، جس سے بحر اوقیانوس کے آر پار کے ملکوں میں تجارتي جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
یورپی کمشن کے صدر جین کلاؤڈ جنکر نے کہا ہے کہ یورپی بلاک اس کا جواب امریکہ کی اپنی برآمدات پر ٹیکس لگا کر دے گا۔
کینیڈا اور میکسیکو کے عہدے داروں نے بھی جوابی طور پر محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے لیکن ابھی تک انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کن امریکی مصنوعات کو ہدف بنایا جائے گا۔
تاہم دونوں ملکوں نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ وائٹ ہاؤس انہیں بدستور ٹیکسوں کی چھوٹ فراہم کرتا رہے گا۔
یورپ، میکسیکو اور کینیڈا کو مارچ میں ٹرمپ کے اس بیان کے بعد سے عارضی چھوٹ دی گئی تھی جب صدر ٹرمپ نے یہ کہا تھا کہ ملک میں سستے اسٹیل اور المونیم کے سيلاب کو روکنے کے لیے اس پر درآمدی ٹیکس عائد کرنے کی ضرورت ہے۔
اس بیان پر یورپ کو تعجب تو نہیں ہوا لیکن مایوسی ہوئی تھی۔
یورپی یونین کے صدر جنکر نے امریکی اقدام کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یورپ کے پاس اس کے سوا کوئی اور متبادل نہیں ہے کہ وہ امریکی اشیا پر ٹیکس لگا دیں اور یہ معاملہ جنیوا میں عالمی تجارتي ادارے کے پاس لے جائیں۔
یورپی یونین اعلانیہ کہہ چکی ہے کہ اگر امریکی محصولات عائد کرتا ہے تو وہ بھی لیوائز کی تیار کردہ جینز، موٹرسائیکلوں اور وہسکی پر ٹیکس لگا دے گی۔
بڑے بڑے یورپی کاروباروں نے خبردار کیا ہے کہ حکومتیں محصولات لگانے کے مقابلے سے باز رہیں۔ اگر ایسا ہوا تو بحراقیانوس کے ملکوں میں تجارتي نظام درہم برہم ہو جائے گا۔