امریکہ میں پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے۔ وہ اپنے مذہبی اور معاشرتی تہوار بڑے جوش و خروش سے مناتے ہیں اور یہ کوشش کرتے ہیں کہ ان میں اپنے وطن کے روایتی رنگ موجود ہوں۔
عید کی نماز کے لیے لوگو ں کی ایک بڑی تعداد مساجد کا رخ کرتی ہے اور اکثر مساجد میں نماز عید کے کئی کئی اجتماع ہوتے ہیں۔
البتہ یہاں قربانی کی عید پاکستان سے اس لحاظ سے مختلف ہوتی ہے کہ یہاں اپنے گھر کے سامنے قربانی کی اجازت نہیں ہے۔ یہ کام صرف سلاٹر ہاؤسز میں ہی ہو سکتا ہے۔ قربانی کے لیے عموماً لوگوں کو حلال گوشت فروخت کرنے والوں کے ہاں ایڈونس بکنگ کرانی پڑتی ہے اور عید کی سہ پہر قربانی گوشت پیکٹوں میں تیار ہوتا ہے۔
البتہ اب کچھ حلال سلاٹر مسلمانوں کے لیے قربانی کا انتظام کر رہے ہیں۔ چونکہ اس طرح کے سلاٹر ہاؤسز عموماً فارموں میں قائم ہیں۔ تو اس لحاظ سے وہ قربانی کرنے والوں کو ایک طرح سے پکنک جیسا ماحول فراہم کرتے ہیں۔
امریکہ میں آباد پاکستانی عید الاضحی کیسے مناتے ہیں ۔ اس بارے میں میامی فلوریڈا میں مسلمانوں کی ایک ممتاز تنظیم اکنا ریلیف کے چیپٹر کے سی ای او عبد الرؤف نے بتایا کہ پاکستانی امریکی اپنے مذہبی تہواروں کو جوش و خروش سے مناتے ہیں۔ کچھ ریاستوں میں مسلمانوں کے اپنے سلاٹر ہاؤسز ہیں جہاں وہ جا کر خود قربانی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ قربانی کے لیے پاکستان پیسے بھیج دیتے ہیں لیکن اب پاکستانی امریکی کمیونٹی میں یہ رجحان بڑھ رہا ہے کہ وہ امریکہ ہی میں قربانی کریں تاکہ ان کی نئی نسل کو سنت ابراہیمی ذہن نشین ہو جائے اور وہ بھی اس مذہبی ورثے کو اپنی آئندہ کی نسل تک اسی طرح پہنچائیں جیسا کہ وہ اپنے والدین سے پہنچے ہوئے ورثے کو اپنے بچوں تک پہنچا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بار ان کی تنظیم نے فلوریڈا میں 800 قربانیوں کا اہتمام کیا اور اس کے علاوہ اپنی فوڈ پینٹریز کی مدد سے اپنی کمیونٹی کی طرف سے دیا ہوا قربانی کا تیسرا حصہ جمع کر کے امریکہ میں مقیم غریب لوگوں تک پہنچا رہے ہیں۔
عاصم اقبال نے جو ورجینیا میں ایک کاروباری کمپنی میں سسٹم ایڈ منسٹریٹر ہیں بتایا کہ اپنی شادی کے بعد یہ ان کی پہلی عید الاضحیٰ ہے اور وہ یہ عید اپنے سسرال میں اپنی بیگم کے ساتھ منا رہے ہیں۔
نیو یار ک میں مقیم شاہد سلیم نے جو اپنا بزنس چلانے کے ساتھ ساتھ گلوکاری بھی کرتے ہیں کہا کہ وہ اس عید پر کمیونٹی کی مختلف تقریبات میں گلوکاری کا مظاہرہ کر کے منا رہے ہیں ۔
ورجینیا کے ڈاکٹر فرقان کا کہنا تھا کہ عید چھوٹی ہو یا بڑی ، ان کے ہاں سویاں ان کے ہاں ضرور پکتی ہیں اور یہ ان کی ایک خاندانی روایت بن چکی ہے ۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ نماز عید اور قربانی کا اہتمام کرتے ہیں اور دن کا باقی حصہ اپنے رشتے داروں کے ساتھ عید مناتے ہیں ۔
نیو یارک میں مقیم ایک خاتون خانہ رخسانہ ابدالی نے کہا کہ انہیں پاکستان میں منائی ہوئی عید الاضحی تو بہت یاد آتی ہے جب دس دن پہلے ہی قربانی کے جانوروں کی رونق دیکھنے کو ملتی تھی، لیکن انہیں امریکہ کی عید کی ایک روایت بہت پسند ہے اور وہ یہ کہ یہاں خواتین بھی عید کی نماز پڑھنے جاتی ہیں جب کہ پاکستان میں انہیں یہ موقع نہیں ملتا تھا۔