لندن —
اِن دِنوں، برطانیہ کے زیادہ ترعلاقے بلند ترین فضائی آلودگی کا سامنا کر رہے ہیں، خاص طور پر جنوب مشرقی حصوں اور دارالحکومت لندن میں بدھ کے روز فضا میں آلودگی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ جانے کی وجہ سے لوگوں سےاحتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
برطانوی روزنامہ ’دی انڈیپنڈنٹ‘ کے مطابق، صحت عامہ کے ماہرین نے لوگوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگلے چند روز کے دوران فضائی آلودگی کی سطح زیادہ ہونے سے دل کی بیماریوں اور پھپھڑوں کے مرض میں مبتلا افراد کے علاوہ دمہ کے مریضوں میں علامات کے بگڑنے کا خدشہ پیدا ہو سکتا ہے۔ حتیٰ کہ، صحت مند افراد بھی کھانسی یا گلے کی سوزش جیسی علامات کے شکار ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، گیسوں کی زیادتی، زہریلی گیسوں، کمییائی مادوں، تابکاری شعاعوں، ٹھوس ذرات اور گرد و غبار اور دھوئیں کے آمیزوں کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ ایسے کثافت زدہ ماحول میں سانس لینے سے ہمارے پھپھڑوں میں ایسے ذرات بھی داخل ہو جاتے ہیں جو بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔
طبی ماہرین نے فضائی آلودگی کے ممکنہ منفی اثرات سے بچاؤ کے لیے لوگوں کو سخت جسمانی مشقت اور خاص طور پر گھر سے باہر اپنی سرگرمیاں محدود رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔
برطانیہ میں ماحلولیات سے متعلق محکمے ’ڈیفرا‘ نے ہوا کے معیار کی پیمائش 10 درجہ کے اسکیل پر کی ہے۔ اس پیمائش میں ایک نمبر آلودگی کے خطرے کی کمتر سطح، جبکہ 10 نمبر خطرے کے انتباہ کو ظاہر کرتا ہے۔
ڈیفرا کے ترجمان نے کہا کہ ، اس ہفتے برطانیہ میں فضائی آلودگی میں اضافے کی وجہ صحرائے صحارا سے اٹھنے والے دھول اور مٹی کے طوفان ہیں جو مقامی اور یورپی اخراج اور گرم ہواؤں کے ساتھ ملکر ممکنہ زہریلا طوفان پیدا کر رہی ہیں۔
پبلک ہیلتھ انگلینڈ اور ادارہ ماحولیات ’ڈیفرا‘ کے مطابق، منگل کے روز متاثرہ علاقوں میں مشرقی برطانیہ اور مڈلینڈز میں آلودگی کی بلند ترین سطح ریکارڈ کی گئی جبکہ، جنوب مشرقی برطانیہ میں بدھ کے روز آلودگی کی سطح 7 تک پہنچ گئی۔ اسی طرح، لندن اور مڈ لینڈز، یورک شائر میں آلودگی کی سطح 5 ریکارڈ کی گئی۔
’ڈیفرا‘ کا کہنا ہے کہ عام طور پر سال میں تقریباً پانچ بارفضائی آلودگی کی اونچی سطح ریکارڈ کی جاتی ہے۔ تاہم، رواں برس جمعرات کے روز فضا میں آلودگی کی اونچی سطح 9 تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
عالمی ادارہٴ صحت نے فضائی آلودگی کو دنیا میں صحت عامہ کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے، جس سے ہر سال دنیا بھر میں 70 لاکھ افراد کی جان چلی جاتی ہے۔
حکومت برطانیہ یورپی کمیشن کی جانب سے انتباہ کے 15 سال گزرنے کے باوجود ٹریفک آلودگی میں شامل نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی بلند سطح کم کرنے میں ناکام رہی ہے اور سالانہ 30 کروڑ پونڈ تک جرمانہ بھرنے پر مجبور ہے۔
برطانوی روزنامہ ’دی انڈیپنڈنٹ‘ کے مطابق، صحت عامہ کے ماہرین نے لوگوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگلے چند روز کے دوران فضائی آلودگی کی سطح زیادہ ہونے سے دل کی بیماریوں اور پھپھڑوں کے مرض میں مبتلا افراد کے علاوہ دمہ کے مریضوں میں علامات کے بگڑنے کا خدشہ پیدا ہو سکتا ہے۔ حتیٰ کہ، صحت مند افراد بھی کھانسی یا گلے کی سوزش جیسی علامات کے شکار ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، گیسوں کی زیادتی، زہریلی گیسوں، کمییائی مادوں، تابکاری شعاعوں، ٹھوس ذرات اور گرد و غبار اور دھوئیں کے آمیزوں کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ ایسے کثافت زدہ ماحول میں سانس لینے سے ہمارے پھپھڑوں میں ایسے ذرات بھی داخل ہو جاتے ہیں جو بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔
طبی ماہرین نے فضائی آلودگی کے ممکنہ منفی اثرات سے بچاؤ کے لیے لوگوں کو سخت جسمانی مشقت اور خاص طور پر گھر سے باہر اپنی سرگرمیاں محدود رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔
برطانیہ میں ماحلولیات سے متعلق محکمے ’ڈیفرا‘ نے ہوا کے معیار کی پیمائش 10 درجہ کے اسکیل پر کی ہے۔ اس پیمائش میں ایک نمبر آلودگی کے خطرے کی کمتر سطح، جبکہ 10 نمبر خطرے کے انتباہ کو ظاہر کرتا ہے۔
ڈیفرا کے ترجمان نے کہا کہ ، اس ہفتے برطانیہ میں فضائی آلودگی میں اضافے کی وجہ صحرائے صحارا سے اٹھنے والے دھول اور مٹی کے طوفان ہیں جو مقامی اور یورپی اخراج اور گرم ہواؤں کے ساتھ ملکر ممکنہ زہریلا طوفان پیدا کر رہی ہیں۔
پبلک ہیلتھ انگلینڈ اور ادارہ ماحولیات ’ڈیفرا‘ کے مطابق، منگل کے روز متاثرہ علاقوں میں مشرقی برطانیہ اور مڈلینڈز میں آلودگی کی بلند ترین سطح ریکارڈ کی گئی جبکہ، جنوب مشرقی برطانیہ میں بدھ کے روز آلودگی کی سطح 7 تک پہنچ گئی۔ اسی طرح، لندن اور مڈ لینڈز، یورک شائر میں آلودگی کی سطح 5 ریکارڈ کی گئی۔
’ڈیفرا‘ کا کہنا ہے کہ عام طور پر سال میں تقریباً پانچ بارفضائی آلودگی کی اونچی سطح ریکارڈ کی جاتی ہے۔ تاہم، رواں برس جمعرات کے روز فضا میں آلودگی کی اونچی سطح 9 تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
عالمی ادارہٴ صحت نے فضائی آلودگی کو دنیا میں صحت عامہ کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے، جس سے ہر سال دنیا بھر میں 70 لاکھ افراد کی جان چلی جاتی ہے۔
حکومت برطانیہ یورپی کمیشن کی جانب سے انتباہ کے 15 سال گزرنے کے باوجود ٹریفک آلودگی میں شامل نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی بلند سطح کم کرنے میں ناکام رہی ہے اور سالانہ 30 کروڑ پونڈ تک جرمانہ بھرنے پر مجبور ہے۔