انسداد دہشت گردی سے وابستہ ایک امریکی ماہر کا کہنا ہے کہ جب تک حکام پیرس سے قاہرہ پرواز کے دوران مسافر طیارے کے بحیرہٴ روم میں گر کر تباہ ہونے کے معاملے کو طے نہیں کرتے آیا یہ حادثہ کیسے ہوا، دنیا بھر کی تجارتی ہوابازی کو خطرہ لاحق رہے گا؛ جس کے لیے بتایا جاتا ہے کہ زیادہ امکان دہشت گرد بم کا ہے۔
فریڈ برٹن امریکہ میں قائم ’اسٹریٹفر گلوبل انٹیلی جنس کمپنی‘ سے ہے۔ اُنھوں نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’اس سے جو اہم بات اخذ کی جا سکتی ہے وہ یہ ہے کہ اگر یہ بم تھا تو یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ دہشت گردی کے سدباب سے وابستہ برادری بم بنانے والے کو ڈھونڈ نکالے‘‘۔
بقول اُن کے، ’’یہ ایک انتہائی کامیاب حملہ تھا اور جب تک اس بم بنانے والے کے ٹھکانے تک نہیں پہنچا جاتا، تجارتی ہوابازی کو مستقل خطرہ رہے گا‘‘۔
اُنھوں نے اس خوف کا اظہار کیا کہ عین ممکن ہے کہ پہلے ہی مزید طیاروں پر ایسے ہی بم نصب کیے جاچکے ہوں۔ بقول اُن کے، ’’اس لیے، یہ بات اشد ضروری ہے کہ فوری طور پر اس معاملے کو طے کیا جائے‘‘۔
شہری ہوابازی کے متعدد ماہرین شدید شک و پنج میں مبتلہ ہیں آیا مصر کے طیارے کے گرنے کا سبب دہشت گردی ہے۔
اینتھونی برکمن، امریکی ذرائع حمل و نقل کے حادثات کی تفتیش کے شعبے کے سابق اہل کار ہیں۔ اُنھوں نے چوکنہ ہونے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اُنھوں نے کہا ہے کہ ’’تفتیش کاروں کی حیثیت سے، ہمیں پڑھایا جاتا ہے کہ ہر امکان کا جائزہ لیا جائے، جب تک کہ شواہد کسی نتیجے تک نہ پہنچیں‘‘۔