قطر اور فرانس کی ثالثی میں ہونے والے ایک معاہدے کے بعد بدھ کے روز غزہ میں اسرائیلی یرغمالوں اور فلسطینی شہریوں کے لیے امداد کو مصر پہنچا دیا گیا تاکہ اسے سرحد پار منتقل کر دیا جائے ۔
اے ایف پی کے مطابق حماس کے ایک اعلی عہدے دار نے غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالوں کو ادویات کی تقسیم کے لیے بدھ کے روز نئی شرائط کا اعلان کیا اور زور دیا کہ اسرائیل کو ادویات لانے والے ٹرکوں کا معائنہ نہیں کرنا چاہیے۔
یرغمالوں کو ادویات پہنچانے کے لیے نئی شرائط کا انکشاف حماس کے پولیٹیکل بیورو کے ایک سینئیر رکن موسیٰ ابو مرزوک نے کیا ۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا،" ان ( یرغمالوں ) کے لیے جانے والے ادویات کے ہر باکس کے مقابلے میں ایک ہزار باکس غزہ کے شہریوں کے پاس جائیں گے۔"
مرزوک نے کہا کہ ادویات فرانس کے توسط سے نہیں بلکہ ملک کے ایک حماس ٹرسٹ کے ذریعے فراہم کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ،" ادویات مختلف اسپتالوں کو فراہم کی جائیں گی۔" انہوں نے مزید کہا " ادویات لانے والے ٹرک اسرائیلی معائنوں کے بغیر داخل ہوں گے ۔ "
اس وقت غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی تمام امدادی رسد کے لیے لازمی ہے کہ اسرائیلی سیکیورٹی فورسز ان کا معائنہ کریں ۔
جب ایک آن لائن بریفنگ میں اسرائیلی حکومت کے ترجمان ایلن لیوی سے حماس کی تازہ شرائط کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
نئی امداد کی آمد
اس سے قبل مصری سیکیورٹی اور ہلال احمر کے عہدے دارو ں نے بتایا کہ قطر کے دو طیارے مصر کے جزیرہ نما سینائی کے شمال میں واقع العریش پہنچے ، جہاں رسد کو اتارا گیا اور رفح کی سرحدی گزرگاہ منتقل کیا گیا ۔
ان میں سے ایک طیارہ ان 253 یرغمالوں میں سے 45 کے لیے طبی امداد لایا تھا جن کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ انہیں فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے دوران یرغمال بنایا تھا۔
نومبر کے آخر میں ایک مختصر جنگ بندی کے دوران 100 سے زیادہ یرغمالوں کو رہا کیا گیا تھا۔
قطر نےکہا ہے کہ یرغمالوں کو بھیجی جانے والی امداد کے بدلے فلسطینی شہریوں کے لیے بدھ کو پہنچنے والی امداد کو غزہ کے ان علاقو ں میں تقسیم کیا جائے گا جو سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ میں سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
ایک فرانسیسی عہدے دار نے اس سے قبل کہا تھا کہ امداد کی ترسیل کا ابتدائی خیال اسرائیلی یرغمالوں کے کچھ خاندانوں نے پیش کیا تھا ،اور یہ کہ اس پر کئی ہفتوں تک بات چیت جاری رہی تھی۔
اسرائیل نے 21 اکتوبر کو غزہ میں امداد کے جانے کی اجازت دینی شروع کی تھی، اگرچہ اداروں کا کہنا ہے کہ جو امداد بھیجی گئی ہے وہ غزہ کی 23 لاکھ آبادی کی ضرورت سے کہیں کم ہے۔ اور فضائی ذریعے سے العریش پہنچنے والی امداد کی ترسیل تعطل کا شکار رہی ہے۔
اقوام متحدہ
بدھ کے روز غزہ کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی اور تعمیر نو سے متعلق نئی رابطہ کار سگریڈ کاگ نے امداد کی ترسیل میں تیزی لانے کی کوششوں کے سلسلے میں سینائی کا دورہ کیا۔
انہوں نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ، “میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مینڈیٹ کی وجہ سے یہاں یہ دیکھنے کے لیے آئی ہوں کہ ہم کس طرح غزہ میں انسانی ہمدردی کے انتہائی سنگین حالات کے تحت رہنے پر مجبور شہریوں کو اشد ضرورت کی امداد پہنچانے کے طریقوں کو آسان اور تیز کر سکتے ہیں ۔”
غزہ کی صورتحال پر امدادی اداروں کو شدید تشویش
امدادی اداروں نے کہا ہے کہ اسرائیل کی فوجی مہم کے باعث غزہ کی پوری آبادی ایک بحران کی سطح پر بھوک کا سامنا کر رہی ہے اور رسد کی قلت کی وجہ سے وہاں بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے ۔
ڈبلیو ایچ او نے گزشتہ بدھ کے روز کہا تھا کہ غزہ میں صرف پندرہ اسپتال کام کر رہے ہیں، وہ بھی جزوی طور پر ۔ ادارے نے کہا کہ بدتر ہوتے ہوئے حالات میں متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ کے کا خطرہ روز بروز بڑھ رہا ہے ۔
غزہ میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے رچرڈ پیپر کورن نے اس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں اسہال کے واقعات میں نومبر 2023 میں 2022 کی نسبت اوسطاً بیس گنا اضافہ ہوا تھا۔
ڈبلیو ایچ او کے ایمرجینسی ڈائریکٹر مائیک ریان نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی ہو جائے تو بھی وہاں کے صحت عامہ کے نظام کی بحالی ایک انتہائی دشوار کام ہو گا۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔
فورم