رسائی کے لنکس

امریکہ: افریقہ کے دو معدوم شیروں کی نسل نایاب قرار


مچھلی اور جنگلی حیات سے متعلق امریکی محکمے نے، جو معدوم ہوتی جنگلی حیات کی فہرست مرتب کرتا ہے، کہا ہے کہ یہ فوری اقدام ان کی تیزی سے کم ہوتی آبادی کے تناظر میں اٹھایا گیا ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت تھی کہ غیر قانونی شکار کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کی جائے

امریکہ نے افریقی شیروں کے دو معدوم ہوتی نسلوں کو نایاب جانوروں کی فہرست میں شامل کرلیا ہے، تاکہ اس کا شکار کرکے تمغہ سجانے کی روایت کو مشکل تر بنا دیا جائے اور اس کی درآمد پر پابندی عائد کی جاسکے۔

مچھلی اور جنگلی حیات سے متعلق امریکی محکمے نے، جو معدوم ہوتی جنگلی حیات کی فہرست مرتب کرتا ہے، کہا ہے کہ یہ فوری اقدام ان کی تیزی سے کم ہوتی آبادی کے تناظر میں اٹھایا گیا ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت تھی کہ غیر قانونی شکار کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کی جائے۔

ان میں سے شیر کی ایک نسل تو افریقہ کے وسطی اور مغربی حصے میں پائی گئی، جس کی بھارت میں آبادی کا تخمینہ تقریباً 1400 لگایا گیا ہے اور اسے معدوم ہوتی نسلوں میں شامل کیا جا رہا ہے۔

ادھر شیروں کی دوسری معدوم ہوتی نسل زیادہ تر مشرقی اور جنوبی افریقہ میں پائی جاتی ہے، جس کی کل آبادی 19000 ہے اور اسے بھی خطرے سے دوچار نسلوں کہ فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

فہرست میں شامل کئے جانے کے بعد، اس قسم کے نسل کے شیروں کی درآمد پر پابندی ہوگی اور باقی ماندہ شیروں کی درآمد نہیں کی جا سکے گی۔ خطرے سے دوچار شیروں کے لئے شکاریوں کو لازمی طور پر انھیں محفوظ بنانے کے ٹھوس منصوبے کے ساتھ درآمدی اجازت نامہ لینا ہوگا، تاکہ اس کا فائدہ شیروں کی اس نسل کو ہو۔

امریکی ہیومن سوسائٹی کے تخمینہ کے مطابق، تمغہ سجانے والے شکاریوں نے گزشتہ دہائی کے دوران ایسے 5600 شیر امریکہ درآمد کئے، لیکن گروپ کے چیف ایگزیکٹو وائن پاسیل کا کہنا ہے کہ نیا قانون نے شیروں کی اس نسل کو امریکہ لانے کے عمل کو بہت زیادہ مشکل بنا دیا ہے، اس سے شکاریوں کے حوصلہ شکنی ہوگی ہے۔

ایک امریکی دنداں ساز کے ہاتھوں اس سال کے آغاز میں زمبابوے ہائی نیشنل پارک کے قریب سیسل نامی ایک مشہور شیر کی ہلاکت کے واقعہ کے بعد شکاری کا تمغہ سجانا ایک بڑا مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔ دنداں ساز کا کہنا ہے کہ اس نے شکار کے اجازت نامے کے ساتھ مقامی گائیڈ کی خدمات حاصل کی تھیں اور اُن کا خیال تھا کہ یہ شکار قانونی ہے۔

زمبابوے کا کہنا ہے کہ اکتوبر میں پیش آنے والے اس واقعہ پر ملزم کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنایا گیا۔

XS
SM
MD
LG