وائٹ ہاؤس کو تقریباً 150,000 امریکی شہریوں کے دستخطوں پر مبنی درخواست موصول ہوئی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایک امریکی شہری کو ایک مقبول شیر کو ہلاک کرنے کے مقدمہ کا سامنے کرنے کے لئے زمبابوے کے حوالے کیا جائے۔
زمبابوے کی طرف سے بھی جمعہ کو شکار کا شوق رکھنے والے والٹر پامر جو پیشے کے اعتبار سے دانتوں کے معالج ہیں، کو زمبابوے کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ پامر پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر سیسل نامی شیر کو ہلاک کیا۔ پامر کا تعلق شمالی امریکی ریاست مینیسوٹا سے ہے۔
'سیسل' پر ایک ریسرچ کی جارہی تھی اور اس کی منظر عام پر آنی والے کئی ویڈیوز میں اسے جنگل میں آرام سے چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ کئی امریکی شہریوں کی طرف سے اسے ممکنہ طور پر دھوکے سے ٹرافی کے لئے شکار کئے جانے پر غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔
جانوروں کی دیکھ بھال کے لئے قائم ایک بین لاقوامی فنڈ سے تعلق رکھنے والے بیتھ آلگڈ نے کہا کہ "ہم نے رائے عامہ کا جائزہ لیا ہے جس میں 70 فیصد امریکی جنگل میں شیر کو دیکھنے کے لئے پیسے دیں گے جبکہ صرف 6 فیصد امریکی جنگل میں شیر کا شکار کرنے لئے پیسے خرچ کریں گے۔ جبکہ زیادہ تر امریکیوں نے ٹرافی کے لئے شکار کرنے کی مخالفت کی اور 75 فیصد نے شیر کو بطور ٹرافی شکار کرنے کی سخت مخالفت کی"۔
تاہم کئی لوگوں کو یہ معلوم نہیں ہے کہ امریکی شہریوں کی ایک بھاری تعداد نادر جانوروں کا بطور ٹرافی شکار کرنے لئے دور دراز کا سفر کرتی ہے۔
آلگڈ نے کہا کہ "جہا ں تک شیر کے شکار کا تعلق ہے تو افریقہ میں شیر کا بطور ٹرافی شکار کرنے والو ں میں سے 50 فیصد سے زائد امریکی ہیں۔ تاہم بہت سارے لوگ وہاں صرف شکار کے لئے نہیں جاتے۔ وہ اس لئے جاتے ہیں کہ وہاں سے (شکار کئے ہوئے جانوروں کی) ٹرافیاں واپس لا کر ان کی نمائش کریں"۔
اس طرح کے بڑے شکار کرنے کے لئے پرمٹ بہت مہنگے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق پامر نے زمبابوے میں شیر کا شکار کرنے کے لئے 50,000 ڈالر سے زائد کی رقم ادا کی تھی۔ تاہم جنگلی حیات کے بچاؤ کے لئے کام کرنے والوں کا موقف ہے کہ نادر جانوروں کو زندہ رکھ کر اور انہیں سیاحوں کو دکھا کر زیادہ آمدنی حاصل کی جاسکتی ہے۔
امریکہ میں جانوروں کے تحفظ کے لئے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ ٹرافیوں کی درآمد پر پابندی سے شیر اور دوسرے نادر جانوروں کے شکار کو کم کیا جاسکتا ہے۔
اس بات ک توقع ہے کہ وائٹ ہاؤس کی طرف سے پامر کو زمبابوے کے حوالے کرنے کی درخواست پر ردعمل کا اظہار کیا جائے گا۔ تاہم وزرات خارجہ کی طرف سے کسی بھی شخص کی ملک بدری کا فیصلہ عدالتی حکام کی طرف سے اس کے مقدمہ کا جائزہ لینے کے بعد ہی کیا جاتا ہے۔
پامر اعتراف کر چکے ہیں کہ انھوں نے 13 سالہ شیر کو ہلاک کیا ہے تاہم انھوں نے امریکہ کے ماہی اور جنگلی حیات کے ادارے کو بتایا کہ انھوں نے پیشہ ور گائیڈز کی خدمات حاصل کی تھیں اور وہ نہیں جانتے تھے کہ سیسل کا شکار ممنوع ہے۔
امریکہ کے ماہی اور جنگلی حیات کے ادارے نے شیر کی ہلاکت کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔