رسائی کے لنکس

امریکہ میں گرین کارڈ کے منتظر افغان شہری


 امریکہ میں کیپیٹل ہل کے سامنے افغان پناہ گزینوں کی حمایت میں جمع افراد ، فائل فوٹو
امریکہ میں کیپیٹل ہل کے سامنے افغان پناہ گزینوں کی حمایت میں جمع افراد ، فائل فوٹو

افغانستان پر اگست 2021 میں طالبان کے قبضے کے بعد فرزانہ جمال زادہ نے ملک چھوڑ دیا ۔ انہیں خوف تھا کہ امریکی حکومت کے ساتھ ان کا کام انہیں خطرے میں ڈال دے گا۔ انہوں نے امریکہ میں پناہ حاصل کی اور نیویارک شہر چلی آئیں جہاں انہوں نے ایک فلاحی تنظیم کے ساتھ ملازمت کا آغاز کیا اور اس تنظیم نے کرائے کی ادائیگی اور دوسری ضروریات کے حصول میں ان کی مدد کی۔

لیکن ان کے اور ان کے شوہر فرہاد کے ورک پرمٹ کی مدت اگست کے آخر میں ختم ہو گئی جس کے نتیجے میں انہیں مستقل رہائش کی درخواست سے متعلق امیگریشن انٹرویو کے لیے ہفتوں تک انتظار کرنا پڑا۔

"وہ بتاتی ہیں کہ ’’ ہمارے پاس زیادہ بچت نہیں ہےاور اگر ہماری انشورنس یا سہولیات ختم ہو جاتی ہیں تو پھر ہم کیا کریں گے؟ یہاں ہیلتھ انشورنس بھی بہت مہنگی ہے۔‘‘

امیگریشن پیپر ورک کے ساتھ ساتھ دشواری ان ستر ہزار سے زائد افغان شہریوں کے لیے معمول کی بات ہے جنہیں 2021 سے’’ آپریشن الائیز ویلکم ‘‘ یعنی ’حلیفوں کا خیر مقدم ‘ نامی پروگرام کے تحت امریکہ منتقل کیا گیا تھا۔

جمال زادہ اور ان کے شوہر سمیت متعدد افغان باشندوں کو ’’انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پیرول (رعایت ) ‘‘ ملی جس کے نتیجے میں انہیں ابتدائی دو سال کی مدت کے لیے امریکہ میں رہنے اور کام کرنے کی اجازت ہے۔ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے جون میں اس پیرول میں مزید دو سال کی توسیع کی تھی ۔ تاہم یہ حیثیت عارضی ہے۔

امریکہ میں الائیز ویلکم پروگرام کے تحت افغان تارکین وطن کی آمد (گرافکس)
امریکہ میں الائیز ویلکم پروگرام کے تحت افغان تارکین وطن کی آمد (گرافکس)

امریکی قانون سازوں، سابق فوجیوں اور وکلاء کا ایک دو طرفہ اتحاد کانگریس پر زور دے رہا ہے کہ وہ ایسےافغان افراد کے لیے مستقل رہائش اور حتمی شہریت کا ایک براہ راست طریق کار تشکیل دے جس کو افغان ایڈجسٹمنٹ ایکٹ کہا جاتا ہے۔

لیکن رپبلکن پارٹی کے زیرقیادت ایوانِ نمائندگان میں اس قانون سازی کو کامیابی نہیں مل پائی اور یہ سینیٹ میں بھی تعطل کا شکار ہے جہاں ڈیموکریٹس کی اکثریت معمولی ہے۔

پناہ گزینوں کی مدد کرنے والے گروپ چرچ ورلڈ سروس میں پالیسی اور وکالت کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر ڈینیلو زیک کا کہنا ہے کہ پیرول کے ذریعے امریکہ میں داخل ہونے والے افغان افراد کے لیے مستقل حیثیت کا حصول ایک چیلنج ہو سکتا ہے۔

زیک نے کہا کہ ’’ متعدد افغان ایسے ہیں جو امیگریشن کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے یا پھر امیگریشن کے سلسلے میں امداد حاصل نہیں کر سکتے۔‘‘

دوسرے افراد کے بر عکس جمال زادہ اور ان کے شوہر کے پاس مستقل رہائش کے حصول کا راستہ موجود ہے۔ امریکی حکومت کے لیے اپنے کام کی وجہ سے وہ خصوصی امیگرنٹ ویزا درخواست دینے کے اہل ہیں۔

۔ ان میں مترجم، ترجمان اور دیگر ایسے افراد شامل ہیں جنہوں نے دو دہائیوں کے فوجی آپریشن کے دوران امریکہ کی مدد کی۔تاہم جمال زادہ کہتی ہیں کہ افغانستان سے امریکی انخلا اس قدر اچانک شروع ہوا کہ انہیں ویزہ عمل مکمل ہونے سے پہلے ہی ملک سے نکلنا پڑا۔

افغان پناہ گزین ورجینیا ڈیلس ائیر پورٹ پہنچنے کے بعد ایک پراسسنگ سنٹر جاتے ہوئے، فوٹو رائٹرز 28 اگست 2021
افغان پناہ گزین ورجینیا ڈیلس ائیر پورٹ پہنچنے کے بعد ایک پراسسنگ سنٹر جاتے ہوئے، فوٹو رائٹرز 28 اگست 2021

مستقل رہائش کے اجازت نامے کو غیر رسمی طور پر گرین کارڈ کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس کے حصول کے لیے اس جوڑے کو 12 ستمبر کو ایک سرکاری انٹرویو میں شرکت کرنا ہے اور یوں انہیں تقریباً دو ہفتوں تک کام کرنے کا حق حاصل نہیں ہوگا۔

جمال زادہ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ کانگریس افغان افراد کے لیے مستقل حیثیت کے حصول کی خاطرایک مزید براہ راست طریق کار تشکیل دے گی تاکہ امریکہ میں پہلے سے موجود دیگر دوست اور خاندان خود کو زیادہ محفوظ محسوس کر سکیں۔

ڈینیلو زیک جو پناہ گزینوں کی مدد کرنے والے گروپ چرچ ورلڈ سروس میں پالیسی اور وکالت کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر ہیں، کہتے ہیں کہ ’’کسی کو نہیں معلوم کہ ان کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔‘‘

(اس رپورٹ کی تفصیلات خبر رساں ادارے رائیٹرز سے لی گئی ہیں ۔)

فورم

XS
SM
MD
LG