افغانستان کے مشرقی صوبے خوست سے ایک امریکی شہری کو اغوا کر لیا گیا ہے۔ حالات حاضرہ کے امریکی جریدے نیوزویک میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اغوا کیا جانے والا امریکی شہری ایک کنٹریکٹر تھا اور اسے گزشتہ ہفتے خوست سے اغوا کیا گیا تھا۔
نیوزویک نے نام ظاہر کیے بغیر امریکی عہدے داروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی شہری کو حقانی نیٹ ورک سے منسلک طالبان کے کسی گروپ نے اٹھایا ہے۔
حقانی نیٹ ورک سے رابطے میں رہنے والے ذرائع کا کہنا ہے کہ حقانی نیٹ ورک نے اغوا کے کسی بھی قسم کے تعلق سے انکار کیا ہے۔
طالبان کے ایک لیڈر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ان کے گروپ نے خوست سے ایک امریکی شہری کو اغوا کیا تھا۔ لیکن اس نے اس بارے میں کوئی تفصيل دینے سے انکار کر دیا۔
طالبان لیڈر کا کہنا تھا کہ ایک امریکی شہری کا ہماری تحویل میں ہونا ایک اہم کامیابی ہے۔ ہم بعد میں اس کے متعلق میڈیا کو بتائیں گے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے رائٹرز کو بتایا کہ انہیں میڈیا سے اس اغوا سے متعلق پتا چلا ہے، لیکن انہیں اس کے متعلق کوئی اطلاع نہیں ہے اور وہ اپنے کمانڈروں سے رابطہ کرکے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔
کابل میں ایک سفارت کار نے امریکی شہری کے اغوا کی خبر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کے پیچھے طالبان سے الگ ہو جانے والے کسی گروپ کا ہاتھ ہو سکتا ہے، جس سے ان خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے کہ طالبان کے اندر اتحاد ختم ہو رہا ہے۔ تاہم، سفارت کار نے یہ بتانے سے انکار کیا آیا امریکی شہری اغوا ہوا ہے یا نہیں۔
اغوا کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے جب امریکی سفارت کار اور طالبان کے نمائندے افغانستان کی 18 سالہ جنگ ختم کرنے کے لیے کسی معاہدے پر پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔