رسائی کے لنکس

طالبان کے حملے میں کم از کم 40 افغان سیکیورٹی اہل کار ہلاک


افغان طالبان سیز فائر کے موقع پر صوبے ننگرہار کے قضبے غنی خیل میں گھوم رہے ہیں۔ 16 جون 2018
افغان طالبان سیز فائر کے موقع پر صوبے ننگرہار کے قضبے غنی خیل میں گھوم رہے ہیں۔ 16 جون 2018

افغانستان میں طالبان کے تازہ حملوں میں ایران کی سرحد کے ساتھ واقع صوبے فرح میں سرکاری فورسز کے 40 سے زیادہ اہل کار ہلاک ہو گئے ہیں۔

عہدے داروں نے جمعرات کے روز بتایا کہ زیادہ تر ہلاکتیں بالا بلوک ضلع میں ہوئیں جہاں شورش پسندوں نے گزشتہ رات پولیس کے ایک مرکز پر بڑا حملہ کیا۔

صوبائی پولیس ہیڈ کوارٹرز کے ایک اعلیٰ عہدے دار سید عبداللہ اندرابی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ جھڑپیں کئی گھنٹوں تک جاری رہیں۔ انہوں نے 32 سیکیورٹی اہل کاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی جن میں پولیس کا ضلعی سربراہ بھی شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 9 اہل کار زخمی ہوئے جب کہ حملے کے بعد سے 12 اہل کار لاپتا ہیں۔

صوبائی کونسل کے ارکان اور مقامی سیکیورٹی عہدے داروں کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ ہلاک ہونے والے اہل کاروں کی تعداد کم ازکم 40 ہے۔

طالبان کے ایک ترجمان قاری یوسف احمدی نے جھڑپوں میں سرکاری فورسز کے بھاری جانی نقصان کا دعویٰ کیا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ کئی سیکیورٹی اہل کاروں کو پکڑ لیا گیا، سرکاری گاڑیاں تباہ کر دی گئیں اور بھاری مقدار میں ہتھیار اور گولہ بارود قبضے میں لے لیا گیا۔

اندرابی نے کہا ہے کہ قریبی علاقے پشت کو ضلع میں بھی طالبان کے ساتھ جھڑپوں میں سیکیورٹی فورسز کے کئی اہل کار ہلاک اور زخمی ہوئے، جب کہ جوابی کارروائی میں دشمن کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔

اس ہفتے کے شروع میں طالبان نے فرح صوبے کے ایک اور ضلع میں 50 سے زیادہ سیکیورٹی اہل کاروں کو ہلاک کر دیا تھا۔

ایک اور خبر کے مطابق صوبہ غزنی کے دو اضلاع جاغوری اور مالستان میں بھی طالبان اس مہینے کے آغاز سے اب تک درجنوں سرکاری فوجیوں کو ہلاک کر چکے ہیں۔

امن و امان کی خراب تر صورت حال کی وجہ سے ہزاروں خاندان جاغوری اور مالستان سے نقل مکانی کر گئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ وہاں انسانی ہمدردی کا بحران جنم لے رہا ہے۔

پیر کے روز افغان صدر اشرف غنی نے کہا تھا کہ طالبان کے خلاف جنگ میں سن 2015 سے اب تک افغان سیکیورٹی فورسز کے 28 ہزار 500 سے زیادہ اہل کار ہلاک ہو چکے ہیں، جس سے یہ خدشات پیدا ہو رہے ہیں کہ موجودہ سال سرکاری اہل کاروں کے لیے سب سے زیادہ ہلاکت خیز ثابت ہو سکتا ہے۔

یہ لڑائیاں ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب امریکی قیادت میں طالبان کو افغانستان کی حکومت کے ساتھ امن مذاکرات پر قائل کرنے کی تازہ کوششیں کی جا رہی ہیں اور زلمے خلیل زاد نے اس سلسلے میں خطے کا دورہ بھی کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG