رسائی کے لنکس

'اس ایڈوینچر کا پاکستان کرکٹ کو نقصان ہوا'


پاکستان اور افغانستان کے درمیان تین میچز پر مشتمل سیریزکا تیسرا میچ پیر کو شارجہ میں کھیلا جائے گا لیکن اس میچ سے قبل ہی سیریز کا فیصلہ افغانستان کے حق میں ہوگیا ہے۔

راشد خان کی قیادت میں افغانستان نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان کو مسلسل دو میچوں میں شکست دے کر پہلی بار سیریز اپنے نام کرلی۔

اتوار کو شارجہ میں کھیلے گئےمیچ میں افغانستان نے پاکستان کو مکمل آؤٹ کلاس کرکے فتح اپنے نام کی۔اس سیریز میں پاکستان نے کپتان بابر اعظم، محمد رضوان، شاہین شاہ آفریدی اور فخر زمان کی جگہ نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیا جس سے حریف ٹیم نے بھرپور فائدہ اٹھا کر تاریخی کامیابی حاصل کی۔

اس سیریز سے قبل کھیلے گئے سات انٹرنیشنل میچوں میں پاکستان کے خلاف افغانستان نے کبھی کامیابی حاصل نہیں کی تھی لیکن شارجہ میں دو مسلسل کامیابیوں کے ساتھ ہی افغانستان نے پہلی مرتبہ پاکستان کو سیریز میں شکست دی۔

سیریز کا آخری میچ آج کھیلا جائے گا جس میں کامیابی افغانستان کو پاکستان کے خلاف مسلسل تیسری فتح کے ساتھ کلین سوئپ کر دے گی جب کہ پاکستان کے کپتان شاداب خان کی کوشش ہوگی کہ ان کے کھلاڑی آخری میچ میں کامیابی حاصل کرکےسیریز کا اختتام جیت کے ساتھ کریں۔

سیریز کے دوسرے میچ میں ٹاس جیت کر پاکستان ٹیم کے عبوری کپتان شاداب خان نے بیٹنگ کا فیصلہ کیا لیکن افغانستان کے بالرز کی نپی تلی بالنگ کے سامنے پاکستانی بیٹرز ایک بار پھر ناکام رہے۔ آل راؤنڈرعماد وسیم کے علاوہ کوئی بھی بلے باز مخالف بالرز کا ڈٹ کر مقابلہ نہ کرسکا۔

اننگز کے آغاز میں ہی اوپننگ بلے باز صائم ایوب دوسری گیند پر بغیر رن بنائے آؤٹ ہوئے جب کہ ون ڈاؤن پوزیشن پر آنے والے عبداللہ شفیق اسکور میں بغیر کوئی اضافہ کیے واپس پویلین چلے گئے۔

پہلی تین گیندوں پر دو وکٹیں گنوانے کے بعد محمد حارث نے تیزی سے اسکور کرنے کا سلسلہ شروع تو کیا لیکن 15 رنز بناکر وہ چوتھے اوور میں آؤٹ ہوگئے۔ ایسے میں طیب طاہر اور عماد وسیم نے ذمے داری سے بیٹنگ کرتےہوئے اسکور کو 60 تک پہنچایا لیکن 10ویں اوور میں ایک اونچا شاٹ کھیلتے ہوئے طیب طاہر کی اننگز کا اختتام 13 رنز پر ہوا۔

وکٹ کیپر اعظم خان ایک رن بناکر راشد خان کی گیند کا شکار ہوئے جس کے بعد کپتان شاداب خان کریز پر آئے اور انہوں نے عماد وسیم کے ساتھ مل کر اسکور کو چھ وکٹوں پر 130 رنز تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

نمبر پانچ پر بیٹنگ کے لیے بھیجے جانے والے عماد وسیم نے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کریئر کی پہلی نصف سینچری اسکور کی۔ انہوں نے 57 گیندوں پر 64 رنز بناکر ایک اینڈ کو سنبھالے رکھا جب کہ شاداب خان نے 25 گیندوں پر قیمتی 32 رنز بنائے۔

افغانستان کے فاسٹ بالر فضل حق فاروقی 19 رنز دے کر دو وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب بالر رہے جب کہ کپتان راشد خان، نوین الحق، اور کریم جنت نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ پاکستان کی جانب سے پوری اننگز میں صرف تین چھکے اور آٹھ چوکے لگے۔

جواب میں افغانستان کے بلے بازوں نے بھی پوری اننگز میں صرف تین چھکے اور آٹھ چوکے ہی مارے لیکن ان کی اننگز کا آغاز اور اختتام دونوں ہی اچھا تھا۔ مڈل اوورز میں پاکستانی اسپنرز کی عمدہ کارکردگی نے میچ کو دلچسپ تو بنایا لیکن تجربہ کار بلے بازوں کی حاضر دماغی نے افغانستان کو فتح سے ہم کنار کیا۔

افغانستان کی جانب سے اننگز کے ٹاپ اسکورر 44 رنز بناکر وکٹ کیپر رحمان اللہ گربار رہے جنہوں نے پاکستانی پیسرز اور اسپنرز کا جم کر مقابلہ کیا۔دوسری وکٹ کی شراکت میں انہوں نے ابراہیم زدران کے ساتھ مل کر 56 قیمتی رنز بنائے لیکن ان کے آؤٹ ہوتے ہی پاکستان ٹیم میچ میں واپس آگئی۔

میچ کے 19ویں اوور میں سابق کپتان محمد نبی اور نجیب اللہ زدران نے 17 رنز بنا کر افغانستان کو فتح کی راہ پر گامزن کیا۔ آخری اوور میں زمان خان کی نپی تلی بالنگ کے باوجود افغانستان نے مطلوبہ ہدف ایک گیند قبل حاصل کرکے پاکستان کو سیریز برابر کرنے سے روکا۔

ابراہیم زدران کے 38 اور نجیب اللہ زدران کے ناقابل شکست 23 اور محمد نبی کے ناقابل شکست 14 رنز نے افغانستان کی اس تاریخی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔

پاکستان کی جانب سے نسیم شاہ چار اوورز میں 39 رنز دے کر سب سے مہنگے بالر ثابت ہوئے جب کہ زمان خان اور احسان اللہ کے سوا کسی بالر کے ہاتھ وکٹ نہیں آئی۔

'اس ایڈوینچر کا پاکستان کرکٹ کو نقصان ہوا'

افغانستان کی کامیابی پر جہاں سوشل میڈیا صارفین کے ردِ عمل آنے کا سلسلہ جاری ہے قومی ٹیم کے فاسٹ بالر حسن علی نے ساتھیوں کو 'مضبوط' اور ساتھ رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے افغانستان کی ٹیم کو مبارک باد دی۔

اسپورٹس جرنلسٹ عالیہ رشید نے بھی پاکستانی بیٹرز کو کھل کر نہ کھیلنے دینے پر افغانستان کے بالرز کی تعریف کی۔

حشام احمد نے افغانستان کو شاباشی دیتے ہئے اور پاکستانی کپتان کے فیصلوں کو عجیب قرار دیتے ہوئے کہا کہ گرین شرٹس کو اپنے سوا کسی کو مورد الزام نہیں ٹھہرانا چاہیے۔

سابق فاسٹ بالر تنویر احمد نے وکٹ کیپر اعظم خان کی خراب کارکردگی پر ان پر تنقید کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اعظم خان کرکٹ کھیل کر وقت ضائع کررہے ہیں اور انہیں سپورٹ کرنے والوں کو اب ان کا ساتھ نہیں دینا چاہیے۔

اسپورٹس صحافی احمر نجیب ستی نے بھی اعظم خان کی وکٹ کیپنگ کو اوسط درجے سے بھی کم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان فٹ کھلاڑی کی کسی بھی کھیل میں کوئی جگہ نہیں۔

صارف باسط سبحانی نے اعظم خان کی وکٹ کیپنگ کرتے ہوئے تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ جب تک وہ اپنی فٹنس نہیں بہتر کرتے انہیں پاکستان کے لیے نہیں کھیلنا چاہیے۔

ساج صادق نامی صارف نے اعظم خان کی اب تک کی کارکردگی پوسٹ کرکے کہا کہ ان کے کریئر کا آغاز متاثر کن نہیں۔

اسپورٹس صحافی سلیم خالق سمجھتے ہیں کہ ایک دم سے پوری ٹیم تبدیل کرنے کا فیصلہ غیر دانش مندانہ تھا۔ ان کے بقول اس ایڈوینچر کا پاکستان کرکٹ کو نقصان ہوا اور تاریخ میں پہلی بار افغانستان سے سیریز میں شکست ہو گئی۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

XS
SM
MD
LG