رسائی کے لنکس

’’افغان حکمت عملی نہ بدلے گی،‘‘ وائٹ ہاؤس


ضلع پنجوائی کے اس گھر میں ہلاک کیے گئے افراد کو مبینہ طور پر جلایا گیا۔
ضلع پنجوائی کے اس گھر میں ہلاک کیے گئے افراد کو مبینہ طور پر جلایا گیا۔

امریکی وزیرخارجہ ہلری کلنٹن نے اقوام متحدہ میں شام کے بارے میں منعقدہ اجلاس میں شرکت کے موقع پر، اجلاس سے ہٹ کر ہونے والی بات چیت میں اس قتل عام پر گہرے صدمے کا اظہار کیا۔ انہوں نے حملے کی یہ کہتے ہوئے مذمت کی کہ ’’ یہ واقعہ ہماری پہچان نہیں ہے اور امریکہ اس کے ذمے داران کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے پرعزم ہے۔‘‘

وائٹ ہاوس نے کہا ہے کہ 16 افغان شہریوں کے مبینہ طور پر ایک امریکی فوجی کے ہاتھوں قتل کے واقعے کے بعد امریکہ افغانستان کے اندراپنی حکمت عملی یا مقاصد میں کوئی تبدیلی نہیں لائے گا۔

وائٹ ہاوس کے ترجمان جے کارنی نے پیر کے روز کہا کہ امریکہ افغانستان میں القاعدہ کو تباہ کرنےکے عزم پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ یہ واقعہ ہماری طے شدہ اس حکمت عملی کے نظام الاوقات کو تبدیل کردے گا جس پر امریکی فوجوں کے انخلا کے حوالے سے عملدرآمد ہو رہا ہے اور جس کا مقصد سکیورٹی کی اہم ذمے داریوں کی افغانوں کو منتقلی ہے۔

طالبان نے پیر کے روز کہا کہ وہ ہر اس افغان کا بدلہ لیں گے جو ان کے بقول ایک ’’امریکی وحشی‘‘ کے ہاتھوں ہلاک ہوا ہے۔

افغان پارلیمنٹ نے ہلاکتوں کی مذمت کی ہے اور زور دیا ہے کہ امریکی حکومت ذمّے داران کو سزا دے اور ان کے خلاف کھلی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔

امریکی وزیرخارجہ ہلری کلنٹن نے اقوام متحدہ میں شام کے بارے میں منعقدہ اجلاس میں شرکت کے موقع پر، اجلاس سے ہٹ کر ہونے والی بات چیت میں اس قتل عام پر گہرے صدمے کا اظہار کیا۔ انہوں نے حملے کی یہ کہتے ہوئے مذمت کی کہ ’’ یہ واقعہ ہماری پہچان نہیں ہے اور امریکہ اس کے ذمے داران کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے پرعزم ہے۔‘‘

آئی سیف کے ترجمان جنرل کارسٹن جیکبسن نے پیر کے روز کہا کہ انہیں افغانستان کے اندر پیش آنے والے حالیہ واقعات پر گہری تشویش ہے۔

امریکی اور افغان حکام کے مطابق ایک امریکی فوجی نے اتوار کو صوبہ قندھار کے پنجوائی ضلع میں علی الصبح دفتر سے باہر آتے ہوئے کئی گھروں پر حملہ کر دیا۔ اور اس نے گولیاں مارکرکئی بچوں سمیت 16 افراد کو ہلاک کردیا۔ گاؤں کے عینی شاہدین کے مطابق فوجی نے کئ لاشوں کو آگ لگا دی۔

پیر کوافغان پارلیمان کے اجلاس میں اراکین نے اس واقعے پر شدید تنقید کی اور ملک میں غیر ملکی افواج کی موجودگی پر تنقیدی سوالات اٹھائے۔’’ولسی جرگہ ایک بار پھر اعلان کرتا ہے کہ غیر ملکی افواج کی ایسی ظالمانہ کارروائیوں نے افغانوں کے صبر کے پیمانے کو لبریز کردیا ہے۔‘‘

اُدھر طالبان باغیوں نےامریکی فوجی کے ہاتھوں افغان شہریوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کی دھمکی دی ہے۔

اتوار کو پیش آنے والے اس واقعہ سے قبل گزشتہ ماہ کابل کے شمال میں امریکہ کے زیر انتظام بگرام فوجی اڈے پر قرآن جلانے کے واقعہ پر ملک میں پہلے ہی شدید غصہ پایا جارہا تھا اور تازہ واقعے نے افغانوں کو مزید مشتعل کیا ہے۔

اتوار کو قندھار صوبے میں پیش آنے والے واقعہ کے بعد افغانستان میں تعینات امریکہ کی زیر قیادت اتحادی افواج نے ممکنہ عوامی ردعمل کے پیش نظر حفاظتی اقدامات مزید سخت کردیے ہیں۔ کابل میں امریکی سفارت خانے نے بھی اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔

طالبان باغیوں نے گزشتہ ماہ اتحادی افواج کے خلاف کیے گئے کئی حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے اسے امریکیوں کے ہاتھوں قرآن کی بے حرمتی کا بدلہ قرار دیا تھا۔

خود بعض مشتعل افغان سکیورٹی اہلکاروں نے بھی اپنے ہتھیاروں کا رُخ غیر ملکی افواج کی طرف کر کے چھ امریکی فوجیوں کو ہلاک کردیا تھا جبکہ ملک میں ہونے والے پرتشدد احتجاجی مظاہروں میں کم ازکم 29 افغان مارے گئے تھے۔

قندھار کے پنجوائی ضلع کے دو دیہاتوں میں امریکی فوجی کے ہاتھوں قتل ہونے والوں میں نو بچے اور تین خواتین بھی شامل ہیں۔

اس واقعہ کے بعد واشنگٹن اور کابل کے درمیان باہمی عدم اعتماد کی خلیج بڑھنے اور 2014ء میں غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد بھی افغانستان میں محدود تعداد میں امریکی فوجوں کی موجودگی سے متعلق دوطرفہ معاہدے پر دستخط میں تاخیر کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

امریکہ نے کہا ہے کہ واقعہ میں ملوث فوجی کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور اُس نے یہ کارروائی اپنے طور پر کی۔ لیکن افغانوں نے اس بیان پر تحفظات کا اظہار کیا ہے کیونکہ اُن کے خیال میں صرف تن تنہا ایک فوجی اپنے اڈے سے دو کلومیٹر دور واقع مکانات میں گھس کر ایسی کارروائی نہیں کرسکتا۔

XS
SM
MD
LG