رسائی کے لنکس

افغانستان: انتخابی مہم کا وقت ختم، آٹھ امیدوار میدان میں


خودمختار الیکشن کمیشن کی طرف سے 11 حتمی امیدواروں کو اس دوڑ میں شامل رہنے کی اجازت ملی تھی لیکن بعد ازاں تین امیدوار انتخابات سے دستبردار ہوگئے۔

افغانستان میں پانچ اپریل کو صدارتی انتخابات ہونے جارہے ہیں اور اس امیدواروں کی انتخابی مہم کا وقت اب ختم ہوگیا ہے۔

خودمختار الیکشن کمیشن کی طرف سے 11 حتمی امیدواروں کو اس دوڑ میں شامل رہنے کی اجازت ملی تھی لیکن بعد ازاں تین امیدوار انتخابات سے دستبردار ہوگئے۔

گزشتہ سال 16 ستمبر سے 16 اکتوبر تک جمع کروائے گئے 27 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی میں سے 16 کو الیکشن کمیشن نے مسترد کر دیا تھا۔

موجودہ صدر حامد کرزئی دو بار ملک کے صدر رہنے کے بعد اب آئینی طور پر اس منصب کے لیے انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے۔

حالیہ عوامی جائزوں سے جن امیدواروں کے درمیان سخت مقابلے کی توقع کی جارہی ہے ان میں سابق وزیرخارجہ ڈاکٹرعبداللہ عبداللہ، سابق وزیرخزانہ اشرف غنی اور سابق وزیر خارجہ زلمے رسول کے نام سرفہرست ہیں۔

ڈاکٹرعبداللہ عبداللہ

عبداللہ عبداللہ ماہر امراض چشم تھے لیکن 1980 کی دہائی میں افغانستان میں سوویت یونین کی فوجی مداخلت کے خلاف انھوں نے مسلح کارروائیوں میں حصہ لینا شروع کیا۔ وہ شمالی اتحاد کے سربراہ احمد شاہ مسعود کے مشیر بھی رہے۔
عبداللہ عبداللہ
عبداللہ عبداللہ

عبداللہ عبداللہ کو افغانستان میں تاجک نسل سے تعلق رکھنے والے علاقوں میں خاصی مقبولیت حاصل ہے اور وہ ملک میں اس دوسری بڑی نسل "افغان تاجک" کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے میں پیش پیش رہے ہیں۔

وہ ملک کے وزیرخارجہ بھی تھے کہ اچانک انھیں 2006ء میں انھیں اس عہدے سے فارغ کر دیا گیا۔ 2009ء کے انتخابات میں وہ حامد کرزئی کے مدمقابل تھے لیکن انھوں نے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے خدشات کے پیش نظر انتخابی دوڑ سے خود کو آخری وقت پر علیحدہ کر لیا تھا۔

اشرف غنی احمد زئی

2001ء میں افغانستان سے طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد اشرف غنی ملک کے وزیرخزانہ سمیت کئی اہم عہدوں پر کام کر چکے ہیں۔ امریکہ میں ستمبر 2001ء کے دہشت گردانہ حملوں کے چند مہینوں بعد ہی اشرف غنی نے امریکہ میں اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو ایک طرف رکھتے ہوئے افغانستان جانے کو ترجیح دی اور صدر حامد کرزئی کے سینیئر مشیر مقرر ہوئے۔ نسلی اعتبار سے ان کا تعلق پشتون قبیلے سے ہے۔ انھوں نے 2009ء کے صدارتی انتخابات چار فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔
اشرف غنی
اشرف غنی


اشرف غنی علم البشریات "انتھروپولی" کے ماہر ہیں اور امریکہ و ڈنمارک میں درس و تدریس سے وابستہ رہنے کے علاوہ، عالمی بینک اور مشرقی و جنوبی ایشیا کے لیے اقوام متحدہ کے کئی عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ اشرف غنی افغانستان اور امریکہ کے درمیان سکیورٹی معاہدے کے زبردست حامی ہیں۔

زلمے رسول

زلمے رسول بھی ملک کے سابق وزیرخارجہ ہیں اور صدر حامد کرزئی کے ایک بااعتماد ساتھی تصور کیے جاتے ہیں۔ وہ ایک نرم گو اور پرسکون طبیعت کے مالک ہیں۔ ایک پشتون قبیلے میں پیدا ہونے والے زلمے رسول کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اگر وہ صدر منتخب ہوگئے تھے حامد کرزئی کی پالیسیوں کا تسلسل ہی ملک میں نظر آئے گا۔
زلمے رسول
زلمے رسول


دیگر امیدواروں میں گل آغا شیرزئی، محمد داؤد سلطان زئی، عبدالرسول سیاف، قطب الدین ہلال ہدایت اللہ امین ارسلا شامل ہیں۔

عبدالقیوم کرزئی موجودہ صدر کے سوتیلے بھائی ہیں اور انھوں نے صدارتی دوڑ سے دستبردار ہوتے ہوئے زلمے رسول کی حمایت کا اعلان کیا جب کہ نادر نعیم نے بھی اسی امیدوار کے حق میں دستبردار ہونے کا اعلان کیا ہے۔

عبدالرحیم وردک نے بھی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کردیا تھا۔

الیکشن کمیشن کے مطابق صدارتی انتخابات میں ووٹنگ کے لیے 28 ہزار پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔ قواعد وضوابط کے مطابق کسی بھی امیدوار کو کامیابی کے لیے 50 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنا ہوں گے بصورت دیگر دو اولین امیدواروں کو انتخابات کے دوسرے مرحلے میں حصہ لینا ہوگا۔
XS
SM
MD
LG