جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں جمعے کو ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر نے کہا کہ انھیں اُمید ہے کہ افغان حکومت معاملات کو سنبھال لے گی ۔ کرزئی کے بقول اخلاقاََ معدنیاتی ذخائر کی تلاش اور استعمال کے زیادہ مواقع ان ملکوں کو ملنے چاہئیں جو افغانستان میں امن وامان کے قیام اور تعمیر نو کی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔
انھوں نے اس موقع پر جاپان کو دعوت دی کہ وہ افغانستان میں لیتھیم کے ذخائر سے فائدہ اٹھائے۔ لیتھیم دھات سے مختلف برقی آلات خصوصاََ کمپیوٹر اور موبائل فون میں استعمال ہونے والی بیٹریاں بنائی جاتی ہیں اور جاپان اس صنعت کے حوالے سے دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے۔
جاپان امریکہ کے بعد افغانستان کو امداد فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے اور اس نے 2009ء میں ایک پانچ سالہ منصوبے کے تحت افغانستان کو پانچ ارب ڈالر کی امداد فراہم کرنے کا یقین دلایا ہے جس میں سے اب تک تقریباً ایک ارب ڈالر فراہم کیے جا چکے ہیں۔
رواں ہفتے امریکی ماہرین ارضیات نے انکشاف کیا تھا کہ افغانستا ن میں دریافت ہونے والی مختلف قیمتی دھاتوں کی کل مالیت ایک کھرب ڈالر ہے ۔ لیکن جمعرات کے روز افغان وزیر برائے کان کنی نے ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ معدنیات کی کل مالیت تین کھرب ڈالر ہے۔
امریکی سروے میں افغانستان میں جن دھاتوں کی موجودگی کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں لیتھیم کے علاوہ لوہا، تانبا، سونا، سیماب، کوبالٹ اور دیگر قیمتی معدنیات کے ذخائر شامل ہیں۔
واضح رہے کہ چند روز قبل نیو یارک ٹائمز نے امریکی عہدیداروں سے گفتگو کے بعد اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ افغانستان میں معدنیاتی ذخائر کی دریافت دراصل اُن نقشوں اور معلومات کی مدد سے ممکن ہو ئی جو روسی ماہرین نے 1980ء کی دہائی میں افغانستان پر سویت یونین کے قبضے کے دوران جمع کی تھیں۔ لیکن روسی افواج کے انخلاء کے بعد ملک میں خانہ جنگی کے باعث افغان ماہرین نے معلومات کے اس خزانے کو اپنے گھروں میں محفوظ کر لیا تھا جن کو وہ 2001ء میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد منظر عام پر لے آئے۔
تاہم بین الاقومی مبصرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں بنیادی ڈھانچے کی عدم موجودگی کے باعث معدنیات کے ذخائر کی تلاش اور انھیں افغان معیشت کی بہتری کے لیے استعمال کرنے میں کئی سال لگیں گے۔