کابل میں افغانستان کی امریکی یونیورسٹی میں بدھ کو ہونے والے حملے میں کم از کم ایک شخص ہلاک جب کہ 25 زخمی ہوئے ہیں۔
افغانستان کی وزارتِ عوامی صحت کے ترجمان، واحد مجروح نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ زخمیوں میں ایک پروفیسر اور دو خاتون طالبات شامل ہیں۔ اُنھوں نے ہلاک ہونے والے شخص کے بارے میں تفصیل بیان نہیں کی۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یونیورسٹی کے کمپلیکس کے اندر عملے اور طالب علموں پر مشتمل درجنوں افراد پھنسے ہوئے ہیں۔ حملے کا آغاز ایک دھماکے سے ہوا۔
یہ حملہ مقامی وقت کے مطابق، شام 6:30 منٹ پر ہوا، جس کے بعد تقریباً ایک گھنٹے تک فائرنگ ہوتی رہی، جس کے جواب میں سکیورٹی فورسز نے جوابی فائر کھولا۔ ابھی یہ واضح نہیں آیا حملہ آوروں کی تعداد کتنی ہے۔ اہل کاروں نے اِسے ’’پیچیدہ حملہ‘‘ قرار دیا ہے۔
اس سے قبل موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق، افغان وزارتِ داخلہ کے ترجمان صادق صدیقی نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ سلامتی افواج یونیورسٹی کے اندر پھنسے ہوئے افراد کے بچاؤ کی کوششیں کر رہی ہیں۔
کابل میں فرائض انجام دینے والے ایک صحافی، احمد مختار نے بتایا ہے وہ اُن کے دوست بچ نکلے ہیں، جب کہ دیگر لوگ عمارت کے اندر پھنسے ہوئے ہیں۔
اب تک کسی شدت پسند گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
اِس ماہ کے اوائل میں، درسگاہ سے ایک امریکی پروفیسر اور اُن کے آسٹریلیائی ساتھی کو اغوا کیا گیا تھا۔ اغوا کے واقعے کی کسی گروپ نے ذمے داری قبول نہیں کی، جب کہ پروفیسر کو یرغمال بنائے جانے کے مقام کے بارے میں بھی کوئی اطلاع نہیں ہے۔