رسائی کے لنکس

افغانستان میں متحارب فریق طبی مراکز پر حملے کر رہے ہیں: اقوامِ متحدہ


کابل میں واقع دشت برچی اسپتال پر طالبان کے حملے کے بعد وہاں سیکیورٹی اہل کار نگرانی کر رہے ہیں۔ 12 مئی 2020
کابل میں واقع دشت برچی اسپتال پر طالبان کے حملے کے بعد وہاں سیکیورٹی اہل کار نگرانی کر رہے ہیں۔ 12 مئی 2020

اتوار کو جاری ہونے والی اقوام متحدہ کی رپورٹ میں 15 ایسے پرتشدد واقعات کا ذکر کیا گیا ہے، جن کا نشانہ صحت کے مراکز تھے۔ رپورٹ کے مطابق عالمگیر کرونا وبا کے پیش نظر یہ خطرناک رجحان ہے۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کی خصوصی رپورٹ میں افغان حکومت کی فورسز اور طالبان پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ کرونا وائرس کی وبا کے دوران ہیلتھ ورکرز اور صحت کے مراکز پر جان بوجھ کر حملے کر رہے ہیں۔

اب تک تقریباً 29 ہزار افغانی اس مرض کا شکار ہوئے ہیں اور 600 اموات ہوئی ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ چونکہ وہاں ٹسٹنگ کی سہولتیں ناکافی ہیں، اس لیے یہ تعداد اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔

اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ میں مارچ سے اب تک پندرہ ایسے واقعات کی دستاویزی شہادت پیش کی گئی ہے، جس کے مطابق ہیلتھ کیئر نظام کو نشانہ بنایا گیا۔ ان میں زیادہ حملے طالبان نے کیے۔

اس رپورٹ میں افغان سیکیورٹی فورسز کو بھی تین حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک واقعے میں دونوں فورسز کی جھڑپ کے دوران ایک مرکز لپیٹ میں آ گیا۔

اقوام متحدہ کے امدادی مشن کی رپورٹ میں دانستہ کیے جانے والے ان حملوں کی مذمت کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وبائی مرض سے نمٹنے لیے پہلے ہی افغانستان کے پاس وسائل ناکافی ہیں اور ایسے حالات میں ہیلتھ ورکرز اور مراکز کو نشانہ بنانے سے یہ سہولتیں اور بھی کم ہو جائیں گی۔

رپورٹ میں 12 مئی کو ہونے والے اس حملے کا بطور خاص ذکر کیا گیا، جس میں ایک زچہ بچہ اسپتال کو نشانہ بنایا گیا، جسے بین الاقوامی گروپ ڈاکٹرز ود آوٹ بارڈرز چلا رہا تھا۔ اس کے نتیجے میں اس مرکز کو بند کرنا پڑا۔

اقوام متحدہ کے امدادی مشن کی سربراہ ڈیبرا لیونز کا کہنا ہے کہ ایک ایسے موقعے پر جب ہر افغانوں کی زندگی بچانا ایک دشوار مشن ہے، افغان سیکیورٹی فورسز اور طالبان کے یہ حملے ہمارے کام پر کاری ضرب کے مترادف ہیں۔ اس طرح کے حملے بلا جواز ہیں۔

دریں اثنا افغانستان میں امریکی سفارت خانہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کام کر رہا ہے اور ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عملے کے 20 افراد وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ ان میں اکثریت ان نیپالی گورکھوں کی ہے جو سفارت خانے سیکیورٹی پر مامور ہیں۔

جس دن یہ رپورٹ جاری کی گئی، اسی روز افغان حکام نے ملک کے شمالی علاقوں میں تازہ جھڑپوں کی اطلاع دی ہے۔ بغلان صوبے اور تاکہار کے مقامی حکام نے وی اے او کو بتایا کہ عسکریت پسندوں نے صبح تڑکے سرکاری فورسز پر حملہ کیا۔ اس حملے میں 9 سیکیورٹی اہل کار ہلاک اور ایک درجن سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ طالبان نے کم از کم تین چوکیوں کو نشانہ بنایا۔

افغان قومی سلامتی کے ادارے نے اتوار کو کہا کہ پچھلے ہفتے پورے ملک میں طالبان حملوں میں 42 شہری ہلاک اور 100 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ طالبان نے ابھی تک اس بارے میں اپنا رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG