افغانستان میں طالبان نے تین دن کی عیدالفطر کی چھٹیوں کے دوران جو اتوار کے روز سے شروع ہوئی ہیں۔ عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ امریکہ نے اسے امن کی کوششوں کو آگے بڑھانے کیلئے اہم موقع قرار دیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔
نامہ نگار ایاز گل نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے عید کی تقریبات کے دوران عارضی جنگ بندی کا اپنی فوجوں کو حکم دے کر طالبان کے اقدام کا فوری جواب دیا۔ تاہم اسلامک گروپ نے اپنے عسکریت پسندوں کو حکم دیا ہے کہ اگر ان پر حملہ کیا جائے تو وہ اس کا مناسب جواب دیں۔
طالبان اور افغان حکومت کے ان اقدامات کے بارے میں افغانستان کے لئے امریکہ کے خصوصی ایلچی زلمےخلیل زاد نے کہا ہے کہ امن کے لیے یہ ایک بڑا موقع ہے اور اسے ضائع نہیں کیا جانا چاہیے۔ امریکہ اس بارے میں مدد کے لئے اپنے حصے کا کام کرے گا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفین ڈوجارک نے ایک بیان میں کہا کہ سیکرٹری جنرل تمام فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ امن کے مقصد کے لئے اس موقع کو ضائع نہ ہونے دیں۔
افغان امور کے ایک ممتاز تجزیہ کار میر ویس افغان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس جنگ بندی سے امن کے مقصد کو فائدہ ہو گا اور فریقین کے درمیان اعتماد سازی میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ ان کی اطلاعات کے مطابق افغان حکومت مزید طالبان قیدیوں کو رہا کرنے پر تیار ہے اور اگر ایسا ہوا تو یہ جنگ بندی امن کے لئے ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔