رسائی کے لنکس

افغان امن عمل کا کوئی نعم البدل نہیں: زلمے خلیل زاد


امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت بریفنگ دیتے ہوئے۔
امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت بریفنگ دیتے ہوئے۔

امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ اگرچہ امن عمل کو بہت سی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ لیکن ملک میں دہشت گردی پر قابو پانے اور افغان عوام کی تکالیف کم کرنے کا یہی ایک واحد راستہ ہے۔

ٹیلی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کے چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے موجودہ صورتِ حال میں افغان امن عمل کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔ کیوں کہ امن عمل کے ذریعے ہی اس بات کو یقینی بنایا جاسکتا ہے کہ افغانستان میں تشدد پر قابو پایا جائے اور ملک کی سرزمین امریکہ کے خلاف استعمال نہ ہو سکے۔

خلیل زاد نے افغانستان میں اس ہفتے ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا، اگرچہ ان واقعات نے امن عمل کو آگے بڑھانے پر بہت سے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ لیکن افغانستان اور بین الاقوامی برادری اس بات پر متفق ہیں کہ طاقت کا استعمال افغان جنگ کا حل نہیں ہے۔

خلیل زاد کا کہنا ہے کہ ''صرف ایک سیاسی حل ہی افغان فریقوں میں امن کا حصول ممکن بنا سکتا ہے اور موجودہ حالات میں یہی ایک حقیقت پسندانہ راستہ ہے۔"

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور طالبان کے مابین طے پانے والا معاہدہ افغانستان میں امن کے قیام کے جانب ایک تاریخی موقع فراہم کرتا ہے۔

زلمے خلیل زاد نے کہا کہ ان چیلنجز کے باوجود، ہم نے تمام فریقوں سے کہا ہے کہ وہ تشدد میں کمی کریں اور مل جل کر کام کریں۔ تاکہ اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔

زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ ہم نے صدر اشرف غنی اور ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ پر زور دیا ہے کہ وہ ایک سیاسی معاہدے کے ذریعے ایک ایسی حکومت کا قیام عمل میں لائیں جس میں سب کو نمائندگی حاصل ہو۔

انہوں نے کہا کہ ''ہم نے افغان حکومت اور طالبان دونوں سے کہا ہے کہ وہ قیدیوں کو رہا کریں۔"

انہوں نے توجہ دلائی کہ پہلے ہی افغان حکومت نے 1011 طالبان قیدیوں کو رہا کیا ہے، جبکہ طالبان نے افغان حکومت کے 253 قیدیوں کو رہا کیا ہے۔

زلمے خلیل زاد نے کہا کہ ''ہم چاہتے ہیں کہ افغان گروہوں کے درمیان مذاکرات کا آغاز جلد سے جلد ہو۔ اور اب اس سلسلے میں، نئی تاریخ کا تعین کیا جا رہا ہے۔ یہی مذاکرات افغانستان کو امن کی راہ پر ڈالیں گے۔"

زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ ہم نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں بھی جاری رکھی ہیں اور ہم نے افغان حکومت اور طالبان کو بھی کہا ہے کہ وہ ایسا ہی کریں اور ایسا کرنا معاہدے کے عین مطابق ہوگا۔

خلیل زاد نے کہا کہ دہشت گرد گروپ داعش اور طالبان ایک دوسرے کے جانی دشمن ہیں اور داعش کے خلاف جنگ میں افغان حکومت کے علاوہ طالبان نے ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ افغان حکومت نے الزام لگایا ہے کہ داعش کے ساتھ حقانی گروپ اس حملے میں ملوث ہے، تو انہوں نے کہا کہ کابل کے اسپتال اور ننگرہار صوبے میں ہونے والے دہشت گرد حملے داعش نے کرائے، کیوں کہ وہ امن کی دشمن ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی لیے، ہم نے افغان حکومت اور طالبان کو کہا ہے کہ وہ داعش کے مطابق کھیل نہ کھیلیں، بلکہ داعش کے خلاف ایک دوسرے سے تعاون کریں اور اس کا مناسب جواب یہ ہے کہ امن عمل کو تیز تر کیا جائے، نہ کہ اس کو روکا جائے۔

XS
SM
MD
LG