افغانستان میں پولیس حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کے ایک متحرک دھڑے کا ایک سینیئر کمانڈر ملا منصور داداللہ کو اس کے مخالفین نے ہلاک کر دیا ہے جب کہ منحرف دھڑے کے ترجمان نے اس دعوے کو مسترد کیا ہے۔
جنوب مشرقی صوبہ زابل کے نائب پولیس سربراہ غلام جیلانی فراحی کا کہنا ہے کہ ملا منصور داداللہ کو ضلع خاکِ افغان میں مخالف گروپ نے دھوکے سے مارا۔
ان کے بقول داد اللہ منحرف دھڑے کے سربراہ ملا محمد رسول کے نائب کے طور پر کام کر رہا تھا اور اس کی ہلاکت بدھ کو دیر گئے ہوئی۔
پولیس عہدیدار کے اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے کیونکہ جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا وہاں طالبان کی لڑائیاں جاری ہیں اور یہ جگہ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی دسترس میں نہیں۔
طالبان کے ایک دھڑے نے رواں ماہ ہی ملا اختر منصور کی مخالفت کرتے ہوئے ملا محمد رسول کو اپنا امیر مقرر کیا تھا۔ ملا منصور کو اگست میں افغان طالبان نے ملا عمر کی موت کی خبر منظرعام پر آنے کے بعد اپنا سربراہ منتخب کیا تھا۔
ملا رسول کے دھڑے کے ایک ترجمان ملا عبدالمنان نیازی نے پولیس کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے ابھی داداللہ سے بات کی ہے اور وہ بالکل محفوظ ہیں۔
"ہمیں معلوم ہے کہ ملا منصور اور اس کے آدمی (داداللہ) کی ہلاکت کی افواہیں پھیلا رہے ہیں، انھیں منصور داداللہ اور اس کے جنگجوؤں کے ہاتھوں زابل میں بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔"
امریکی خبر رساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس" نے زابل میں ایک طالبان کمانڈر کا نام ظاہر کیے بغیر خبر دی ہے کہ ملا منصور داداللہ کو اس کے محافظوں میں سے ایک نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا ہے۔
ان خبروں کے منظر عام پر آنے سے جہاں ایک طرف طالبان کی آپسی چپقلش کھل کر سامنے آ گئی ہے وہیں افغان حکومت سے طالبان کے مذاکرات کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان کھڑے ہو گئے ہیں۔
ملا منصور داداللہ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ داعش سے وفاداری کا اعلان کرنے والوں میں شامل رہا ہے۔